8 September, 2024


دارالاِفتاء


(۱) -زید امام مسجد ہے اس نے پہلی رکعت میں سورہ حشر کےرکوع آخر کی اول کی آیات پڑھیں۔ دوسری رکعت میں ان کے بعد کی ایک آیت چھوڑ کر باقی دو آیات پڑھیں نماز ختم ہوجانے کے بعدعمرو نے معلوم کیا کہ امام صاحب اس طرح ایک آیت چھوڑ دینے سے نماز میں تو کوئی نقص نہیں آیا ۔اس پر زید نے سختی سے کہا کہ خاموش ہو کر بیٹھیے میں خوب جانتا ہوں، میں نے قصداً آیت چھوڑی ہے لیکن نماز ہونے نہ ہونے کے متعلق کچھ نہ بتایا۔ (۲) -زید نے دوران تقریر کہا کہ قرآن کریم کا مرتبہ حضور اقدس ﷺ سے زیادہ ہے۔ لہذا گزارش ہے کہ زید کے مذکورہ آیت چھوڑنے کے سبب نماز میں نقص آیا یا نہیں، اور زید کا یہ قول کہ ’’قرآن کریم کا مرتبہ حضور اقدس ﷺ سے زیادہ ہے ‘‘ کہاں تک درست ہے اور زید کے لیے کیا حکم ہے جواب سے جلد نوازا جائے۔ (۳) -زید کھلے وہابیوں کے متعلق دعا منگواتا ہے کہ وہ بھی ہمارے بھائی ہیں ان کے لیے دعا کرو کہ خدا ان کو توبہ کی توفیق دے ۔ اندرون خانہ وہابی علما سے تعلقات رکھتا ہے، ان کے ہاتھ کا ذبیحہ کھاتا ہے اس کے جتنے رشتہ دار اور برادری والے ہیں ان سے تعلقات قائم کیے ہوئے ہیں۔

فتاویٰ #1827

----بسم اللہ الرحمن الرحیم :----- الجواب:---- (۱) -پہلی رکعت میں جہاں تک پڑھا دوسری رکعت میں اس کے بعد کی ایک آیت چھوڑ کر پڑھنا مکروہ ہے۔ ایسا ہرگز ہرگز نہیں چاہیے مگر نماز بلا کراہت ہوگئی۔[حاشیہ: حضرت کی مراد یہ ہے کہ وہ مکروہات تلاوت سے ہے اس لیے یہ فعل مکروہ ہوگا مگر مکروہات صلات سے نہیں ہے اس لیے نماز کراہت سے محفوظ رہے گی۔ مشاہدی] امام کو بد خلقی و درشتی سے جواب نہیں دینا چاہیے تھا، نرمی سے سمجھا دینا چاہیے تھا اور بالقصد ایسا ہر گز نہیں کرنا چاہیے۔ واللہ تعالی اعلم (۲) -قرآن مجید کلام الٰہی اور اللہ کی صفت ہے۔ اس لیے قرآن مجید حضور اقدس ﷺ سے افضل ہے۔ واللہ تعالی اعلم (۳) -کھلے وہابیوں کے لیے دعاے ہدایت فضول ہے۔ حدیث میں گستاخ رسول کے بارے میں وارد ہے: ثم لا یعودون۔ زید نے وہابیوں کو اپنا بھائی کہا اس سے توبہ کرے۔ گستاخ رسول کسی مسلمان کا بھائی نہیں ہو سکتا جو گستاخ رسول کو اپنا بھائی کہے وہ اپنے ایمان کی خبر لے۔ وہابی گستاخ رسول ہیں ان سے میل جول رکھنا حرام ہے ان کا ذبیحہ مردار ہے جیسے کسی مشرک کا ذبیحہ۔ واللہ تعالی اعلم---(فتاوی جامعہ اشرفیہ، جلد:۵(فتاوی شارح بخاری))---

Copyright @ 2017. Al Jamiatul Ashrafia

All rights reserved