----بسم اللہ الرحمن الرحیم :----- الجواب:---- دیوبندی شان الوہیت ورسالت میں گستاخی کرنے کی وجہ سے کافر ومرتد ہیں نہ ان کی نماز، نماز ہے نہ ان کے پیچھے کسی کی نماز صحیح۔ جس جنازے کی اس نے نماز پڑھائی وہ گویا بغیر نماز جنازہ کے دفن کر دیا گیا۔ مدرسہ کے مدرسین، طلبہ، امام جامع مسجد نے اس دیوبندی کی اقتدا میں نماز جنازہ نہیں پڑھی تو انھوں نے ٹھیک کیا، حکم شرع کے مطابق کیا، جن لوگوں نے اقتدا کی انھوں نے غلط کیا، یہ قاری جواس دیوبندی کے امام ہوتے ہوئے نمازیوں کے صف میں شامل رہا کم از کم فاسق معلن ضرور ہوا۔ عوام نے تو یہی سمجھا کہ اس نے اس دیوبندی مولوی کی اقتدا کی، جس سے عوام نے یہ سمجھا کہ دیوبندی کی اقتدا صحیح ہے ۔ اس قاری پر توبہ فرض ہے جب تک وہ اس سے توبہ نہ کر لے اسے امام بنانا گناہ، اس کے پیچھے نماز مکروہ تحریمی واجب الاعادہ ہے۔ جن لوگوں نے اس بنا پر کہ امام جامع مسجد نے دیوبندی کی اقتدا میں نماز جنازہ نہیں پڑھی اسے برخاست کیا اور اسی قاری کو امام متعین کیا وہ دوہرے گناہ کے مرتکب ہیں ۔ امام کو بلا وجہ شرعی معزول کیا۔ امام مسجد کو بلا وجہ شرعی معزول کرنے کا حق کسی کو نہیں اور نہ وہ کسی کے معزول کرنے سے شرعاً معزول ہوگا۔ شامی میں ہے: ولا ینعزل صاحب وظیفۃ بغیر جنحۃ۔ دوسرا گناہ یہ کیا کہ اس قاری کو جو فاسق معلن ہوگیا امام بنایا۔ مسجد کے مصلین اور اراکین پر واجب ہے کہ سابق امام جامع مسجد کو بحال کریں اور اس قاری کو علاحدہ کریں اور توبہ بھی کریں ورنہ یاد رکھیں کہ اللہ عز وجل کی گرفت بہت سخت ہے اور اس کا عذاب شدید ۔ دینی معاملے میں من مانی نہ کریں شریعت کے احکام کی پابندی کریں۔ واللہ تعالی اعلم---(فتاوی جامعہ اشرفیہ، جلد:۵(فتاوی شارح بخاری))---
Copyright @ 2017. Al Jamiatul Ashrafia
All rights reserved
05462-250092
info@aljamiatulashrafia.org