8 September, 2024


دارالاِفتاء


(۱)ایک مولانا صاحب بہار شریعت کے مسائل کو ماننے سے انکار کرتے ہیں اور کہتے ہیں کہ تراویح کی قراءت میں اگر لقمہ لگے تو سجدۂ سہو واجب ہے۔ ہم نے کہہ دیا تو امام صاحب پر لازم ہے کہ سجدۂ سہو کریں، چاہے بہار شریعت میں ہو یا نہیں۔ یہی مولانا صاحب اپنے کو پنڈت یعنی جیوتشی بتاتے ہیں اور لکھتے ہیں۔ کیا ان کا یہ فعل درست ہے؟ کیا وہ لائقِ تعظیم ہیں؟ ایسے مولانا اور ان کی حمایت کرنے والے شخص کے بارے میں شرعی حکم کیا ہے؟ (۲)اگر کوئی شخص واقعات کی صورت بدل کر مفتی صاحب سے فتویٰ حاصل کرے، اور اسی کی بنیاد پر عالم دین و حافظ اور امام مسجد کی نہ صرف توہین کرے، بلکہ اس کی بنیاد پر مسلمانوں میں اختلاف پیدا کرے اور فخریہ یہ کہے کہ یہ فتویٰ بریلی سے آیا ہے، ایسے شخص کے بارے میں شریعت مطہرہ کا کیا حکم ہے؟

فتاویٰ #1803

----بسم اللہ الرحمن الرحیم :----- الجواب:---- (۱)یہ امام فاسق معلن ہے، بلکہ اس پر توبہ، تجدید ایمان و نکاح بھی لازم ہے۔ اس کو فوراً بلا تاخیر امامت سے علاحدہ کردیا جائے۔ اس نے یہ کہا کہ ’’تروایح میں لقمہ دینے سے سجدۂ سہو واجب ہوتا ہے‘‘ یہ بالکلیہ غلط ہے اور نئی شریعت گڑھنا ہے۔ تراویح ہو یا اور کوئی نماز قراءت کی غلطی پر اور پھر لقمہ دینے پر کبھی بھی سجدۂ سہو واجب نہیں ہوگا۔ قراءت کی غلطی سے یا تو نماز بالکلیہ فاسد ہوجائےگی یا صحیح ہوگی۔ اسی طرح لقمہ دینے سے بھی۔ جس صورت میں نماز فاسد ہوگی، سجدۂ سہو کرنے سے نماز صحیح نہ ہوگی۔ اس کو پھر سے پڑھنا فرض ہوگا یا واجب۔ امام نے قراءت میں غلطی کی، مقتدی نے صحیح لقمہ دیا، امام نے لےلیا، تو بلا کراہت سب کی نماز ہوگئی۔ امام کی بھی اور لقمہ دینے والے کی بھی اور مقتدیوں کی بھی۔ سجدۂ سہو کی کوئی حاجت نہیں۔ اس امام نے بےعلم ہوکر فتویٰ دیا اور وہ بھی غلط، اس کی وجہ سے یہ فاسق معلن ہوگیا۔ اور زمین و آسمان کے فرشتوں کی لعنت کا مستحق۔ حدیث میں ہے: مَنْ أَفْتَیٰ بِغَيْرِ عِلْمٍ لَعَنَتْہُ مَلَائِكَۃُ السَّمَاوَاتِ وَالْأَرْضِ۔ اس نے اپنے کو پنڈت کہا، اس کی وجہ سے اس پر توبہ، تجدید ایمان، اور بیوی والا ہو تو تجدید نکاح لازم ہے۔ عالم گیری میں ہے: مُسْلِمٌ قَالَ : أَنَا مُلْحِدٌ يَكْفُرُ، وَلَوْ قَالَ: مَا عَلِمْت أَنَّہُ كُفْرٌ لَا يُعْذَرُ بِھَذَا.واللہ تعالیٰ اعلم۔ (۲)یہ شخص نہ صرف ایک وجہ سے بلکہ متعدد وجوہ سے فاسق وفاجر ہے۔ وہ بھی معلن۔ اس نے افترا کیا کہ غلط واقعہ گڑھا، مفتی کو دھوکا دیا، مسلمانوں میں اختلاف پیدا کیا، ایک بےقصور مسلمان کو ایذا پہنچائی، اس کی آبرو ریزی کی۔ یہ کئی طرح سے حقوق اللہ اور حقوق العباد میں گرفتار ہے، عذاب جہنم کا مستحق ہے۔ واللہ تعالیٰ اعلم۔---(فتاوی جامعہ اشرفیہ، جلد:۵(فتاوی شارح بخاری))---

Copyright @ 2017. Al Jamiatul Ashrafia

All rights reserved