8 September, 2024


دارالاِفتاء


زید کمزوروں پر ظلم کرتا ہے، والدین کو مارتا، گالی دیتا ہے، کسی کی کوئی عزت نہیں کرتا، ایک دوسرے کے درمیان تفرقہ ڈالتا ہے۔ ایک مرتبہ کا واقعہ ہےکہ زید کا بکر سے کسی بات پر جھگڑا ہوگیا، بستی کے کچھ لوگ اور امام صاحب گئے، امام صاحب نے زید کو زجر وتوبیخ کیا، تو زید نے عداوت کی وجہ سے کہا کہ ایسے امام کے پیچھے نماز جائز نہیں جو شرائط امامت سے ناواقف ہو۔اور یہاں نہ کوئی مسلمان ہے اور نہ کسی پر نماز فرض ہے۔ کچھ لوگوں کو امام کے پیچھے نماز پڑھنے سے روکا بھی۔ حالاں کہ وہ لوگ امام کے پیچھے نماز پڑھتے ہیں، لیکن زید تنہا، امام کی اقتدا میں کبھی نماز نہیں پڑھتا ہے، تو ایسے شخص کے بارے میں اور اس کا ساتھ دینے والوں اور اس کے گھر کھانے پینے والوں کے بارے میں شریعت مطہرہ کا کیا حکم ہے؟

فتاویٰ #1759

----بسم اللہ الرحمن الرحیم :----- الجواب:---- زید کے جو احوال سوال میں لکھے ہیں، [اگر وہ صحیح ہیں] تو زید کئی وجہ سے گنہ گار، مستحق عذاب نار، حق اللہ اور حق العبد میں گرفتا ر ہے۔ بد ترین فاسق ہے، مسلمانوں کو ایذا دینا حرام، مسلمانوں میں تفرقہ ڈالنا حرام، ماں باپ کو مارنا پیٹنا حرام و گناہ۔ بلا عذر شرعی جماعت کا ترک کرنا حرام۔ یہ کہنا کہ’’اس بستی میں کوئی مسلمان نہیں‘‘، بظاہر کلمۂ کفر ہے، اگر قائل کی مراد یہ ہے کہ واقعی بستی میں کوئی مسلمان نہیں، جو مسلمان بستی میں ہیں یہ مسلمان نہیں کافر ہیں، تو زید ضرور بالضرور کافر ہوگیا۔ اور اگر اس کی یہ مراد ہے کہ کامل مسلمان نہیں تو کفر تو نہ ہوا، گناہ ضرور ہوا۔ در مختار میں ہے: ( وَعُزِّرَ ) الشَّاتِمُ ( بِيَا كَافِرُ ) وَہَلْ يَكْفُرُ ؟ إنْ اعْتَقَدَ الْمُسْلِمَ كَافِرًا نَعَمْ، وَإِلَّا لا ۔ جو امام لائق امامت ہو، اس میں کوئی شرعی خرابی نہ ہو جس کی وجہ سے اس کی امامت ممنوع ہو، ایسے امام کے بارے میں یہ کہنا کہ ایسے امام کے پیچھے نماز درست نہیں، غلط فتویٰ دینا ہے اور فساد مچانا بھی۔ جو شخص بےعلم ہوکر فتویٰ دے اگرچہ صحیح فتویٰ دے، اس کے اوپر زمین و آسمان کے فرشتوں کی لعنت ہے۔ حدیث میں ہے: مَنْ أَفْتَیٰ بِغَيْرِ عِلْمٍ لَعَنَتْہُ مَلَائِكَۃُ السَّمَاوَاتِ وَالْأَرْضِ۔ جو لوگ زید کا ان تمام کاموں میں ساتھ دیتے ہوں، وہ بھی زید ہی کی طرح مستحق نار، حقوق اللہ وحقوق العبد میں گرفتار ہیں۔ ان لوگوں کو پہلے سمجھایا جائے، اگر مان جائیں تو ٹھیک ہے ورنہ زید اور زید کے تمام ساتھیوں سے سلام کلام، میل جول بند کردیا جائے۔ واللہ تعالیٰ اعلم۔---(فتاوی جامعہ اشرفیہ، جلد:۵(فتاوی شارح بخاری))---

Copyright @ 2017. Al Jamiatul Ashrafia

All rights reserved