8 September, 2024


دارالاِفتاء


زاہد مسجد کا امام ہے، لیکن امامت کے ساتھ ساتھ دلالی بھی کرتا ہے، چاہے کسی بھی چیز کی ہو۔ عوام کا کہنا ہے کہ دلالی میں زیادہ تر جھوٹ بولا جاتا ہے چوں کہ بات منوانی رہتی ہے اور زاہد دلال ہے اور دلال جھوٹا ہوتا ہے اور جھوٹے کے پیچھے نماز نہیں۔ کیا زاہد، دلالی کے ساتھ ساتھ امامت کر سکتا ہے؟

فتاویٰ #1738

----بسم اللہ الرحمن الرحیم :----- الجواب:---- دلالی کا پیشہ جائز ہے۔ اور مسلمان کے ساتھ حسن ظن رکھنا واجب۔ زاہد امامت کرتا ہے، اس کے ساتھ حسن ظن یہی ہے کہ وہ نہ کسی کو فریب دیتا ہوگا، نہ جھوٹ بولتا ہوگا۔ بلا ثبوت کسی مسلمان کی طرف گناہ کی نسبت جائز نہیں۔ جب تک یہ ثابت نہ ہوجائےکہ زاہد بھی دوسرے دلالوں کی طرح دلالی میں جھوٹ بولتا ہے، لوگوں کو فریب دیتا ہے، اس کی امامت میں کوئی حرج نہیں۔ واللہ تعالیٰ اعلم۔ ---(فتاوی جامعہ اشرفیہ، جلد:۵(فتاوی شارح بخاری))---

Copyright @ 2017. Al Jamiatul Ashrafia

All rights reserved