8 September, 2024


دارالاِفتاء


داڑھی منڈانے والے کی اذان اور اس کی تکبیر اور اس کی نماز کا کیا حکم ہے؟

فتاویٰ #1725

----بسم اللہ الرحمن الرحیم :----- الجواب:---- داڑھی مونڈنے اور منڈانے والا فاسق معلن ہے۔ در مختار میں ہے: يَحْرُمُ عَلَی الرَّجُلِ قَطْعُ لِحْيَتِہِ ۔ فاسق معلن کی اذان مکروہ ہے، اعادہ کا حکم ہے۔ اس لیے کہ اذان امور دینیہ میں سے ہے اور اس [فاسق معلن] کی خبر امور دینیہ میں معتبر نہیں ہے۔ فتح القدیر میں ہے: قَولُ الفاسِقِ فِي الدّياناتِ غَيرُ مَقْبُولٍ ۔ تنویر الابصار و عالم گیری میں ہے: وَيُكْرَہُ أَذَانُ الْفَاسِقِ ۔ بحر الرائق میں ہے: لكِنْ فِي الْقُھُسْتَانِيِّ: اعْلَمْ أَنَّ إعَادَۃَ أَذَانِ الْجُنُبِ وَالْمَرْأَۃِ وَالْمَجْنُونِ وَالسَّكْرَانِ وَالصَّبِيِّ وَالْفَاجِرِ وَالرَّاكِبِ وَالْقَاعِدِ وَالْمَاشِي وَالْمُنْحَرِفِ عَنْ الْقِبْلَۃِ وَاجِبَۃٌ ؛ لِأَنَّہُ غَيْرُ مُعْتَدٍّ بِہِ۔ وَقِيلَ : مُسْتَحَبَّۃٌ ؛ فَإِنَّہُ مُعْتَدٌّ بِہِ، إلَّا أَنَّہُ نَاقِصٌ، وَھُوَ الْأَصَحُّ، كَمَا فِي التُّمُرْتَاشِيِّ ۔ اسی میں ہے: وَيَنْبَغِي أَنْ لَا يَصِحَّ أَذَانُ الْفَاسِقِ بِالنِّسْبَۃِ إلَی قَبُولِ خَبَرِہِ وَالِاعْتِمَادِ عَلَيْہِ ؛ لِمَا قَدَّمْنَاہُ مِنْ أَنَّہُ لَا يُقْبَلُ قَوْلُہُ فِي الْأُمُورِ الدِّينِيَّۃِ ۔ اس کو امام بنانا گناہ وحرام ہے۔ غنیہ میں ہے: لَوْ قَدَّمُوا فَاسِقاً یَّاثمُوْنَ بِنَاءً عَلَیٰ أَنَّ کَرَاھَۃَ تَقْدِیْمِہٖ کَرَاھَۃُ تَحْرِیْمٍ ۔ اور نماز مکروہ واجب الاعادہ ہوگی۔ در مختار میں ہے: كُلُّ صَلَاۃٍ أُدِّيَتْ مَعَ كَرَاھَۃِ التَّحْرِيمِ تَجِبُ إعَادَتُھَا ۔ اور اگر خود پڑھ رہا ہے تو اس کی نماز ہوجائےگی، اس لیے کہ یہ مفسدِ صلاۃ سے نہیں۔ البتہ اقامت کا اعادہ نہیں، اگرچہ مکروہ ہے۔ اس لیے کہ اقامت کی تکرار مشروع نہیں ہے۔بہ خلاف اذان کے۔ مراقی الفلاح میں ہے: یکرہ أذان الفاسق ؛ لأن خبرہ لایقبل في الدیانات، و یستحب إعادۃ الأذان ؛ لأن تکرارہ مشروع کما في الجمعۃ، دون الإقامۃ ۔ واللہ تعالیٰ اعلم۔ ---(فتاوی جامعہ اشرفیہ، جلد:۵(فتاوی شارح بخاری))---

Copyright @ 2017. Al Jamiatul Ashrafia

All rights reserved