8 September, 2024


دارالاِفتاء


(۱) مسلمان اگر مسلمان کی داڑھی مونڈے، تو داڑھی مونڈنے والے کے لیے حکم شرع کیا ہے؟ (۲) داڑھی مونڈنے کے ذریعہ کمائی ہوئی رقم کے متعلق کیا حکم ہے؟ (۳) جو مسلمان، مسلمان کی داڑھی مونڈتا ہے اس سے میل جول رکھنا کیسا ہے؟ (۴) اگر داڑھی مونڈنے والا شخص امامت کے فرائض انجام دے تو اس کی امامت کے متعلق کیا حکم شرع ہے؟ اور ایسے امام کے پیچھے ادا کی ہوئی نمازوں کے لیے کیا حکم ہے؟ (۵) اگر داڑھی مونڈنے والا شخص بچوں کے ختنے بھی کرتا ہو تو اس کے ذریعہ کیے ہوئے ختنوں کی شرعی حقیقت کیا ہے؟

فتاویٰ #1722

----بسم اللہ الرحمن الرحیم :----- الجواب:---- (۱) گنہ گار، فاسق معلن ہے۔ کیوں کہ جیسے داڑھی منڈوانا حرام، ویسے ہی کسی مسلمان کی داڑھی مونڈنا بھی حرام۔ واللہ تعالیٰ اعلم۔ (۲) داڑھی مونڈنے کے اجرت، مالِ حرام ہے۔ اسے اپنے پاس رکھنا، اپنے اوپر خرچ کرنا حرام ہے۔ واللہ تعالیٰ اعلم۔ (۳) اصل حکم یہی ہے کہ فاسق معلن سے میل جول حرام، لیکن اس زمانے میں دینی مصلحت کے اعتبار سے اجازت ہے۔ انھیں چھوڑ دیا جائےگا تو ان کے گمراہ، بد دین ہونے کا خطرہ ہے۔ واللہ تعالیٰ اعلم۔ (۴) داڑھی مونڈنے والا چوں کہ فاسق معلن ہے، اس لیے اسے امام بنانا گناہ، اس کے پیچھے نماز پڑھنا گناہ، اس کے پیچھے پڑھی ہوئی نمازوں کا دہرانا واجب۔ و ھو تعالیٰ اعلم۔ (۵) داڑھی مونڈنے والے کا کیا ہوا ختنہ صحیح ہے۔ واللہ تعالیٰ اعلم۔ ---(فتاوی جامعہ اشرفیہ، جلد:۵(فتاوی شارح بخاری))---

Copyright @ 2017. Al Jamiatul Ashrafia

All rights reserved