8 September, 2024


دارالاِفتاء


(۱) چاندی کی دو انگوٹھی پہننا کیسا ہے؟ اور دو انگوٹھیاں پہن کر کوئی امام نماز پڑھائے تو نماز ہوتی ہے یا نہیں؟ (۲) ایک شخص پر غسل احتلام واجب تھا، اور اس نے نماز فجر پڑھائی پھر نماز جنازہ پڑھائی، دوپہر کو اسے اپنے کپڑوں پر منی کے نشانات دکھائی دیے، اس نے توبہ کی۔ تو اب دریافت طلب امر یہ ہے کہ اس طرح توبہ کرنے سے نماز ہوجاتی ہے؟ اور اس کے پیچھے جنھوں نے نماز پڑھی ان کی نماز ہوئی یا نہیں؟ اور نماز جنازہ بھی پڑھائی ہے۔ میت دفن ہوئے بہت دن گزر گئے ہیں۔ لہذا اب شرعی حکم کیا ہے؟

فتاویٰ #1718

----بسم اللہ الرحمن الرحیم :----- الجواب:---- (۱-۲) چاندی کی دویا دو سے زائد انگوٹھیاں پہننا ناجائز و حرام ہے۔ حضرت شیخ عبدالحق دہلوی ﷫اشعۃ اللمعات میں فرماتے ہیں: پوشیدن دو انگشتری و زیادہ براں مکروہ است۔ دویا اس سے زیادہ انگوٹھی پہننا مکروہ ہے۔ اور یہاں مکروہ سے مراد، مکروہ تحریمی ہے۔ اس کی دلیل اس کے پہلے کا ارشاد ہے کہ فرمایا: زیرا کہ اصل در ذھب و فِضّہ حرمت و کراہت است۔ کراہت کے ساتھ حرمت کا ذکر، دلیل ہے کہ کراہت سے مراد مکروہ تحریمی ہے۔ جس کا ارتکاب گناہ ہے اور مرتکب فاسق معلن، اس لیے جو شخص دو یا دو سےزائد انگوٹھی پہنتا ہے وہ فاسق معلن ہے۔ اسے امام بنانا گناہ، اور اس کے پیچھے پڑھی ہوئی نمازوں کا دہرانا واجب۔ کما فی الغنیہ والدر المختار دوپہر کو جب اسے اس کا علم ہوا کہ مجھے بد خوابی ہوگئی تھی، تو اس پر واجب تھا کہ اسی دن فوراً اعلان کردیتا کہ لوگ فجر کی نماز دوبارہ پڑھ لیتے، اور جنازے کی نماز قبر پر پڑھ لیتے، اس نے اعلان میں تاخیر کی، اس کی وجہ سے وہ گنہ گار ہوا، لیکن لاعلمی میں اس نے جو نماز پڑھائی، اس کا اس پر کچھ گناہ نہیں۔ البتہ بعد علم نماز کو پھر سے پڑھنا فرض ہے۔ اب جب کہ کافی دن گزر گئے تو قبر پر نماز جنازہ نہیں ہوسکتی، نماز جنازہ ساقط ہوگئی، البتہ اس حال میں جتنی فرض نمازیں پڑھائی ہیں ان سب کا دوبارہ پڑھنا فرض ہے۔ سیدنا فاروق اعظم کے ساتھ بھی اس قسم کا حادثہ پیش آگیا تھا، علم ہوتے ہی فوراً اعلان فرما دیا، تاخیر نہیں کی۔واللہ تعالیٰ اعلم۔ [حاشیہ: المؤطا للإمام مالک، ج: 1، ص: 49، رقم الحدیث: ۱۱۱، کتاب الطھارۃ، باب إعادۃ الجنب الصلاۃ وغسلہ إلخ ، دار إحياء التراث العربي، بیروت۔ نص الحدیث ہکذا: عن زید بن الصلت، أنہ قال: خرجت مع عمر بن الخطاب إلی الجرف، فنظر فإذا ہو قد احتلم ، وصلی ولم یغتسل۔ فقال: واللہ! ما أرانی إلا قد احتلمت وما شعرت، وصلیت وما اغتسلت، قال: فاغتسل وغسل ما رأی في ثوبہ، ونضح ما لم یرہ وأذن وأقام ۔ ثم صلی بعد ارتفاع الضحی۔ المشاہدي] ---(فتاوی جامعہ اشرفیہ، جلد:۵(فتاوی شارح بخاری))---

Copyright @ 2017. Al Jamiatul Ashrafia

All rights reserved