8 September, 2024


دارالاِفتاء


ولد الزنا (حرامی) اور رعشہ کا مریض جس کے بدن میں اضطراراً کپکپی رہتی ہے، ان کو امام بنایا جاسکتا ہے یا نہیں جب کہ از روے علم کے سب میں بہتر ہوں۔

فتاویٰ #1698

----بسم اللہ الرحمن الرحیم :----- الجواب:---- اس صورت میں جب کہ تمام نمازیوں میں یہی سب سے اعلم اور افضل ہیں ان کی امامت بلا کراہت درست ہے۔ تنویر الابصار میں ہے: ( وَيُكْرَہُ ) تَنْزِيھًا ( إمَامَۃُ عَبْدٍ ) [إلی أن قال:] ( وَوَلَد الزِّنَا ) ۔ ہَذَا إنْ وُجِدَ غَيْرُہُمْ، وَإِلَّا فَلَا كَرَاہَۃَ ۔ البتہ رعشہ والے میں ایک بات ضروری ہے کہ رعشہ کی وجہ سے اس کی طہارت پر اثر نہ پڑتا ہو، رعشہ کی وجہ سے برتن پکڑنا مشکل ہوتا ہے، اور پکڑنے کے بعد برتن ہلتا رہتا ہے، اس سے طہارت میں دشواری ہوتی ہے۔ بلکہ بعض رعشہ والے اچھی طرح طہارت نہیں کرپاتے ہیں۔ ان عالم سے اس کی تحقیق کرلی جائے۔ اگر وہ بخوبی طہارت کرتے ہیں تو ٹھیک ہے ورنہ انھیں خود چاہیے کہ امامت نہ کریں۔واللہ تعالیٰ اعلم۔---(فتاوی جامعہ اشرفیہ، جلد:۵(فتاوی شارح بخاری))---

Copyright @ 2017. Al Jamiatul Ashrafia

All rights reserved