8 September, 2024


دارالاِفتاء


ایک مسافر نماز عصر کے وقت مسجد میں داخل ہوا، لوگوں نے اس کو امامت پر مجبور کیا، تو مسافر نے کہا میں نماز قصر کروں گا۔ لوگوں نے کہا بقیہ نماز ہم لوگ پوری کرلیں گے۔ زید ان باتوں کو سن رہا تھا، زید کو وضو کرنے میں تاخیر ہوئی، وضو کرکے زید جب صف میں کھڑا ہوا اتنے میں امام نے سلام پھیر دیا۔ اب کس طرح سے نیت کرکے زید کو جماعت کا ثواب حاصل ہو۔

فتاویٰ #1697

----بسم اللہ الرحمن الرحیم :----- الجواب:---- زید نے جب امام کے ساتھ نماز نہیں پائی تو اب اس کی کوئی صورت نہیں کہ جماعت کا ثواب پا سکے، جس کو جماعت کا ثواب حاصل کرنے کا شوق ہے اور ہر مسلمان کو ہونا چاہیے، اسے لازم ہے کہ اذان سنتے ہی مسجد میں آئے۔ خود تاخیر کی اور ثواب سے محروم ہوگیا تو کسی کا کیا قصور؟ مسافر اگر کوئی عالم دین، متقی، پرہیزگار ہو تو اسے امام بنانے میں کوئی حرج نہیں، بلکہ بہتر یہ ہے کہ اسی کو امام بنایا جائے۔ حدیث میں ہے: مَنْ صَلَّی خَلْفَ عَالِم تَقِيٍّ، فَكَأَنَّمَا صَلَّی خَلْفَ نَبِيٍّ۔[حاشیہ: أخرجہ ابن الحجر في الدرایۃ في تخریج أحادیث الھدایۃ، (ج: ۱، ص: ۱۶۸، کتاب الصلاۃ، باب الأحادیث الدالۃ علی صحۃ الصلاۃ ) وقال لم أجدہ، و أخرجہ الإمام شمس الدین فی شرحہ للبخاري ھکذا: من صلی خلف عالم من العلماء فكأنما صلی خلف نبي من الأنبياء۔ (ج:30، ص: 14، باب في بيان فضل العلم۔)] جس نے کسی متقی عالم کے پیچھے نماز پڑھی، گویا اس نے نبی کے پیچھے نماز پڑھی۔ واللہ تعالیٰ اعلم۔ ---(فتاوی جامعہ اشرفیہ، جلد:۵(فتاوی شارح بخاری))---

Copyright @ 2017. Al Jamiatul Ashrafia

All rights reserved