8 September, 2024


دارالاِفتاء


(۱) حنفی مقلد کی نمازِ عیدین، شافع مسلک کی پیروی کرنے والے امام کے پیچھے ہوسکتی ہے یا نہیں؟ اگر نہیں تو کیوں؟ ہاں تو کیسے؟ جب کہ نمازِ عیدین، شافعی مسلک کے اعتبار سے سنت اور حنفی مسلک کے اعتبار سے واجب ہے۔ اور تکبیرات زائدہ دونوں رکعات میں قبل ِقراءت ہیں، اور حنفی مسلک میں رکعت اولیٰ میں قراءت سے پہلے اور رکعت ثانیہ میں بعد قراءت۔ (۲)حنفی مقلد، نمازِ عصر شافعی امام کے پیچھے پڑھ سکتا ہے یا نہیں؟ جب کہ دونوں مسلک کے اعتبار سے وقت میں کافی فرق ہے۔ بعض لوگ کہتے ہیں کہ صاحبین کے قول پر عمل کرتے ہوئے، نیز جماعت کی فضیلت کو مد نظر رکھ کر اگر حنفی، شافعی امام کے پیچھے عصر کی نماز ادا کرے تو فرض ساقط ہوجائےگا اوراعادہ کی ضرورت نہیں۔ کیا یہ قول صحیح ہے؟ بینوا توجروا۔

فتاویٰ #1691

----بسم اللہ الرحمن الرحیم :----- الجواب:---- (۱) شافعی امام کے پیچھے حنفی کی نماز اس وقت صحیح ہوگی جب کہ وہ مذہب حنفی کی رعایت کرتا ہو۔ اس کا مطلب یہ ہے کہ وضو اور غسل کی وہ صورتیں جن سے مذہب حنفی میں غسل واجب ہوجاتا ہے، یا وضو ٹوٹ جاتا ہے، اور شافعی مذہب میں نہیں، اس کا وہ مرتکب نہ ہو۔ اسی طرح مذہب حنفی میں جونماز کے فرائض اور واجبات ہیں، ان سب کو پابندی سے ادا کرتا ہو، وغیرہ وغیرہ۔ رہ گئے سنن و مستحبات، ان کو اگر چھوڑتا ہے تو اس سے اقتدا کے صحیح ہونے پر کوئی اثر نہیں پڑتا۔ ہمارے یہاں تکبیرات کا قبل قراءت ہونا مسنون ہے۔ اس لیے اس کی تقدیم و تاخیر سے نماز کی صحت پر کوئی اثر نہیں پڑتا۔ واللہ تعالیٰ اعلم۔ (۲) اگرچہ صاحبین کا قول یہ ہے کہ مثل ثانی میں عصر کا وقت ہوجاتا ہے، مگر یہ مرجوح ہے۔ صحیح، راجح، مختار، مفتیٰ بہ، احادیث سے مؤید، امام اعظم کا قول ہے۔ اس لیے کوئی حنفی اگر مثل ثانی میں عصر پڑھ لےگا تو اس کی نماز نہ ہوگی، مثل ثانی گزرنے کے بعد اسے دوبارہ پڑھنا فرض ہوگا۔ اس لیے شافعی امام مثل ثانی میں اگر عصر کی نماز پڑھے تو حنفیوں کو یہ جائز نہیں کہ اس کے ساتھ نماز پڑھیں۔ اب اس نے ہمارے مذہب کی رعایت نہیں کی۔ جماعت کی فضیلت اس وقت حاصل ہوگی جب نماز صحیح ہو۔ اور جب نماز ہی صحیح نہیں تو جماعت کا ثواب کیسا؟ واللہ تعالیٰ اعلم۔---(فتاوی جامعہ اشرفیہ، جلد:۵(فتاوی شارح بخاری))---

Copyright @ 2017. Al Jamiatul Ashrafia

All rights reserved