22 December, 2024


دارالاِفتاء


فرض نماز کی جماعت ختم ہونے پر ’’یا محمد صلی اللہ علیک یا رسول اللہ وسلم علیک یا حبیب اللہ‘‘ تین مرتبہ پڑھنا کیسا ہے؟ اور پنج گانہ فرض نمازوں کے بعد دعاے مسنون کون ہے اور طریقہ سنت کیا ہے؟ بینوا توجروا

فتاویٰ #1593

بسم اللہ الرحمن الرحیم – الجواب ــــــــــــــ: نمازوں کے بعد مذکورہ بالا درود شریف پڑھنا بلا شبہہ جائز اور مستحسن ہے۔ لإطلاق قولہ تعالی: صَلُّوْا عَلَيْهِ وَ سَلِّمُوْا تَسْلِيْمًا۰۰۵۶ ، درود وسلام پڑھنا فی نفسہ ایک اچھا کام ہے اور باعث اجر وثواب ہے خواہ کسی وقت یا کسی طریقہ سے پڑھا جائے۔ اور کسی اچھے کام کے لیے کوئی مخصوص وقت یا طریقہ ایجاد کرنا بحکم حدیث حسن اور باعث اجر وثواب ہے۔ حدیث میں ہے: من سن في الإسلام سنۃ حسنۃ یکون لہ أجرہا وأجر من عمل بہا من غیر أن ینقص من أجورہم شيء۔ جس نے اسلام میں کوئی اچھا طریقہ ایجاد کیا اسے ایجاد کرنے کا ثواب ملے گا اور اس کے بعد جتنے لوگ اس پر عمل کریں گے سب کے برابر ایجاد کرنے والے کو ثواب ملے گا بغیر اس کے کہ عمل کرنے والوں کے ثواب میں کچھ کمی کی جائے۔ نمازوں کے بعد کسی خاص دعا کا پڑھنا معین نہیں کہ اس کا پڑھنا فرض یا واجب یا سنت ہو ۔ نمازیوں کو اختیار ہے جو دعا چاہیں پڑھیں، اس میں درود شریف بھی داخل ہے۔ حدیث میں ہے کہ حضرت ابی بن کعب نے عرض کیا یا رسول اللہ! میں آپ پر سب سے زیادہ درود پڑھتا ہوں تو اپنے وظیفے میں سے کتنا درود شریف پڑھوں ؟ فرمایا: جتنا تو چاہے ، جتنا تو زیادہ کرے گا تیرے لیے بہتر ہوگا۔ انھوں نے عرض کیا دو تہائی ،فرمایا: جتنا تو چاہے اور اگر زیادہ کرے گا تو تیرے لیے بہتر ہوگا۔ انھوں نے عرض کیا میں اپنے پورے وظیفے میں درود پڑھوں گا۔ فرمایا: اس وقت تیرے عملوں کو کافی ہوگا اور تیرے گناہوں کا کفارہ ہوگا۔ آپ کا سوال تو ہے ہی اس کے بارے میں کہ تین بار پڑھنا کیسا ہے اس حدیث کی روشنی میں اگر کوئی شخص دوسری دعاؤں کے عوض صرف درود شریف پڑھے تو اس کے لیے بہتر ہے۔ واللہ تعالی اعلم (فتاوی جامعہ اشرفیہ، جلد:۵،(فتاوی شارح بخاری))

Copyright @ 2017. Al Jamiatul Ashrafia

All rights reserved