8 September, 2024


دارالاِفتاء


یہاں پر بعد نماز فجر صلاۃ وسلام کا نذرانۂ عقیدت حضور پر نور ﷺ کو پیش کیا جاتا ہے، ساتھ ہی نمازیوں کا خیال بھی رکھا جاتا ہے۔ لیکن کچھ لوگوں کا کہنا ہے کہ روزانہ سلام پڑھنا حرام ہے۔ لہذا علماے کرام سے عرض ہے شریعت مطہرہ کے تحت قرآن وحدیث کی روشنی میں صاف صاف جواب دینے کی زحمت گوارا فرمائیں۔ فقط

فتاویٰ #1589

بسم اللہ الرحمن الرحیم – الجواب ــــــــــــــ: نماز فجر کے بعد یا کسی بھی نماز کے بعد صلاۃ وسلام پڑھنا بلا شبہہ جائز بلکہ مستحسن اور موجب ثواب ہے۔ بلا شبہہ صلاۃ وسلام کے جو فضائل احادیث میں وارد ہیں ان کے مستحق یہ صلاۃ وسلام پڑھنے والے بھی ہیں۔ اس کی تفصیل یہ ہے کہ شریعت کے احکام دو قسم کے ہیں: ایک وہ جن کی ہیئت طریقہ شریعت نے مقرر فرمادیا ہے جیسے نماز فرض وواجب یہ اپنے وقت ہی پر اسی طریقہ سے ادا کرنا ضروری ہے جو شریعت نے مقرر فرما دیا ہے اس میں کوئی رد وبدل جائز نہیں۔ دوسرے وہ احکام جن کی ہیئت، طریقہ، وقت مقرر نہیں فرمایا جیسے قرآن مجید کی تلاوت اس کو مطلق رکھا ہے۔ ان کا حکم یہ ہے کہ ہم ان احکام کو جس وقت چاہیں جیسے چاہیں ادا کریں یہ ماموربہ ہی کی ادایگی ہوگی۔ اور اس پر وہی ثواب مرتب ہوگا جو وارد ہے جب تک کسی خاص وقت یا طریقہ کی ممانعت نہ ہو مثلاً ہم کو مطلقاً حکم دیا گیا: ’’ فَاقْرَءُوْاوْا مَا تَيَسَّرَ مِنَ الْقُرْاٰنِ١ؕ ‘‘۔ تم سے جتنا ہو سکے قرآن پڑھو۔ کوئی طریقہ اور وقت مقرر نہیں فرمایا۔ ہم جس طرح جس وقت بھی قرآن مجید پڑھیں گے اسی حکم کی تعمیل ہوگی۔ اور ہمیں وہی اجر ملے گا جو قرآن مجید کی تلاوت کا ہے۔ جیسے ایک شخص روزانہ بعد نماز فجر بیٹھ کر قرآن مجید کی تلاوت کرتا ہے۔ یقیناً یہ شخص قرآن مجید کی تلاوت کا ثواب پائے گا۔ اس کا یہ فعل عبادت ہوگا۔ حالاں کہ کہیں مذکور نہیں کہ حضور اقدس ﷺ یا صحابۂ کرام یا تابعین عظام روزانہ بیٹھ کر بعد فجر تلاوت کرتے تھے، مگر کوئی اسلام کا دعوی کرتے ہوئے یہ نہیں کہہ سکتا ہے روزانہ اس طرح تلاوت کرنا حرام ہے۔ صلاۃ وسلام اسی دوسری قبیل سے ہے کہ اللہ عز وجل نے اس کے لیے کوئی وقت یا کوئی طریقہ مقرر نہیں فرمایا ہے، ہمیں مطلقاً حکم دیا: یٰۤاَيُّهَا الَّذِيْنَ اٰمَنُوْا صَلُّوْا عَلَيْهِ وَ سَلِّمُوْا تَسْلِيْمًا۰۰۵۶ اے ایمان والو! نبی پر درود بھیجو اور خوب خوب سلام پڑھو۔ اس لیے ہم جس وقت جس طریقہ سے صلاۃ وسلام پڑھیں گے اس حکم کی تعمیل ہوگی اور موجب اجرو ثواب ہوگا۔ جب تک کسی خاص وقت یا کسی خاص طریقہ کی ممانعت ثابت نہ ہو۔ اور جیسے ایک شخص بعد نماز عشا قبلہ رو بیٹھ کر سو بار درود شریف پڑھتا ہے روزانہ بلا ناغہ، ان ناجائز کہنے والوں سے پوچھیے یہ جائز ہے یا ناجائز، اتنی ہمت ہر گز نہیں کر سکتے کہ اسے ناجائز وحرام کہہ دیں، ان کو جائز ہی کہنا پڑے گا۔ اگر جائز کہیں تو یوچھیے اس میں اور بعد نماز فجر صلاۃ وسلام پڑھنے ميں کیا فرق ہے؟ اگر بیٹھنے اور کھڑے ہونے کا فرق کریں تو ان سے یوچھیے کہ کہاں قرآن مجید میں آیا ہے کہ بیٹھ کر بعد نماز عشا درود پڑھو جہاں سے تم بیٹھ کر بعد نماز عشا درود شریف پڑھنے کا جواز دکھاؤ گے وہیں سے ہم بعد نماز فجر کھڑے ہو کر صلاۃ وسلام پڑھنے کا جواز دکھا دیں گے۔ اگر ضد میں آکر بعد نماز عشا بیٹھ کر درود وسلام پڑھنے کو ناجائز وگناہ کہہ دیں تو ان سے نماز فجر کے بعد قرآن مجید کی تلاوت کے بارے میں یہی کلام کریں۔ ان شاء اللہ یا تو تسلیم کریں گے کہ نماز فجر کے بعد کھڑے ہو کر صلاۃ وسلام جائز ومستحسن ہے۔ نہیں تو لا جواب ضرور ہو جائیں گے۔ اب آپ لوگوں کی مزید تسلی اور تشفی کے لیے بات مکمل کر دیتا ہوں۔ آج کل مسلمانوں میں اختلاف اور جھگڑا پیدا کرنے کی نیت سے کچھ لوگوں نے یہ مشہور کر رکھا ہے کہ جو کام اسلاف نے نہ کیا ہو وہ ناجائز وگناہ ہے۔ ان لوگوں کا یہ کہنا بالکل غلط اور حدیث کا رد ہے۔ مشکات میں بحوالہ مسلم یہ حدیث ہے: من سن في الإسلام سنۃ حسنۃ یکون لہ أجرہا وأجر من عمل بہا من غیر أن ینقص من أجورہم شي۔ جس نے اسلام میں کوئی اچھا طریقہ ایجاد کیا اسے اس کا ثواب ملے گا اور قیامت تک جتنے لوگ اس پر عمل کریں گے سب کے برابر ایجاد کرنے والے کو ثواب ملے گا اور عمل کرنے والوں کے ثواب میں کوئی کمی نہ ہوگی۔ اس حدیث سے معلوم ہوا کہ دین میں کوئی اچھا نیا طریقہ ایجاد کرنا باعث ثواب ہے۔ کون مسلمان ہوگا جو یہ کہہ دے کہ صلاۃ وسلام پڑھنا اچھا کام نہیں، جس کے دل میں ذرہ برابر ایمان ہوگا یہی کہے گا کہ صلاۃ وسلام پڑھنا اچھا کام ہے اور جب یہ اچھا کام ہے تو نماز فجر کے بعد بھی اچھا ہی ہے؛ اس لیے اس حدیث کی رو سے یہ بھی باعث اجر وثواب ہے، کسی بھی نیک کام کو پابندی سے کرنا پسندیدہ ہے، بخاری وغیرہ میں ہے: أحب الأعمال أدومہا إلی اللہ ۔ اللہ عز وجل کو سب سے زیادہ پسندیدہ وہ کام ہے جس میں دوام ہو۔ اس لیے پابندی کے ساتھ روز پڑھنے سے صلاۃ وسلام ناجائز نہ ہوگا بلکہ اور زیادہ پسندیدہ ہوگا۔ واللہ تعالی اعلم(فتاوی جامعہ اشرفیہ، جلد:۵،(فتاوی شارح بخاری))

Copyright @ 2017. Al Jamiatul Ashrafia

All rights reserved