8 September, 2024


دارالاِفتاء


تشہد پڑھنے کے بعد شہادت کی انگلی کلمہ ’’لا‘‘ پڑھتے ہوئے اٹھا کر گرانے کے بعد سیدھی رکھنی چاہیے یا موڑنا درست ہے؟ تحریر فرمائیں۔

فتاویٰ #1585

بسم اللہ الرحمن الرحیم – الجواب ــــــــــــــ: تشہد میں ’’لا‘‘ پر حلقہ باندھے اور انگشت شہادت اوپر اٹھا کر اشارہ کرے ’’إلا اللہ‘‘ پر انگلی گرالے اور حلقہ کھول دے۔ غنیہ میں ہے: المراد من العقد المذکور فی روایۃ مسلم، العقد عند الإشارۃ لا فی جمیع التشہد ألا یری ما في الروایۃ الأخری لمسلم: ’’وضع کفہ الیمنی علی فخذہ الیمنی وقبض أصابعہ کلہا وأشار بأصبعہ التي تلي الإبھام‘‘۔ ولا شک ¬أن وضع الکف لا یتحقق حقیقۃ مع قبض الأصابع فالمراد وضع الکف ثم قبض الأصابع بعد ذلک عند الإشارۃ۔ اس عبارت میں جو دو جگہ تصریح ہے ایک جگہ فرمایا: العقد عند الإشارۃ۔ حلقہ اشارہ کے وقت ہے۔ دوسری جگہ ہے :ثم قبض الأصابع بعد ذلک عند الإشارۃ۔ پھر انگلیوں کو سمیٹنا ہے اشارے کے وقت ۔ یہ دونوں عبارتیں اس پر نص ہیں کہ انگلیوں کا حلقہ صرف اشارے کے وقت ہوگا نہ پہلے ہوگا نہ بعد میں اس لیے کہ جب کوئی حکم کسی حالت کے ساتھ مقید ہوتا ہے تو اس حالت کے ساتھ خاص ہوتا ہے، اس کے قبل یا اس کے بعد ممنوع ہوتا ہے۔ اس لیے اشارہ کے بعد حلقہ باندھے رہنا جیسا کہ دیوبندیوں میں یہ بدعت پھیلی ہوئی ہے خلاف سنت ہے ۔ علما نے قعدہ خواہ اولیٰ ہو یا ثانیہ کی سنتوں میں یہ شمار فرمایا کہ داہنا ہاتھ داہنی ران پر اور بایاں ہاتھ بائیں ران پر رکھے اور ہاتھ کو کھلا رکھے۔ عالمگیری میں ہے: ووضع یدیہ علی فخذیہ وبسط أصابعہ، کذا في الہدایۃ۔ اس کا مطلب یہ ہے کہ قعدہ کی اصل سنت یہ ہے کہ دونوں ہاتھوں کی انگلیاں دونوں رانوں پر کھلی ہوئی رہیں اب اگر تشہد کے بعد تک انگلیوں کا حلقہ باندھے رہیں گے تو اس سنت کا ترک لازم آئے گا اگر تشہد کے بعد تک انگلیوں کا حلقہ باندھے رہنا مشروع ہوتا تو علما یہاں بطور استثنا کے ضرور ذکر فرماتے جیسا کہ اشارے کے وقت حلقہ باندھنے کو ذکرفرمایا باوجود مقتضیٰ ذکر نہ کرنا مشروع نہ ہونے کی دلیل ہے۔ خلاصہ یہ نکلا کہ کتب فقہ پر غائر نظر ڈالنے سے یہی ثابت ہوتا ہے کہ انگلیوں کا حلقہ صرف ’’لا إله إلا اللہ‘‘ تک رہے گا اس کے بعد کھول دیا جائے گا۔(حاشیہ: حضرت علامہ سید احمد طحطاوی مصری رحمۃ اللہ تعالی علیہ نے تصریح فرمائی ہے کہ ’’إلا اللہ‘‘ پر انگلی گرانے کے بعد حلقہ کھول دیں۔ والعقد وقت التشہد فقط فلا یعقد قبل ولا بعد وعلیہ الفتوی۔ (ص:۱۴۷)۔ محمد نسیم مصباحی) واللہ تعالی اعلم (فتاوی جامعہ اشرفیہ، جلد:۵،(فتاوی شارح بخاری))

Copyright @ 2017. Al Jamiatul Ashrafia

All rights reserved