8 September, 2024


دارالاِفتاء


اقامت کے وقت مقتدی نماز کے لیے کس وقت کھڑا ہو؟ زید کا کہنا ہے کہ تکبیر شروع ہوتے ہی مقتدی کو نماز کے لیے کھڑا ہو جانا چاہیے۔ بکر نے کہا یہ طریقہ خلاف سنت ہے۔ مقتدی کو نماز کے لیے اس وقت کھڑا ہونا چاہیے جب مؤذن ’’حي علی الفلاح‘‘ کہے۔ اقامت شروع ہوتے ہی نماز کے لیے کھڑا ہونا یعنی کھڑے ہوکر نماز کا انتظار کرنا مکروہ ہے۔ زید نے کہا یہ نیا مسئلہ تمہارے مسلک والوں کا ہے ہم اس کو نہیں مانتے، اس کے لیے کوئی معتبر حدیث کی کتاب دکھاؤ۔ بکر نے زید کے سامنے مالابد منہ، فتاوی برکاتیہ وغیرہ وغیرہ چھ سات کتابوں کو لاکر دکھادیا۔ زید نے کہا یہ کتابیں تمہارے مسلک والوں کی ایجاد کی ہوئی ہیں ہم ان کو نہیں مانتے۔ مجھے کوئی معتبر حدیث شریف دکھاؤ۔ ادھر زید یہ بھی دعوی کرتا ہے کہ میں امام اعظم ابو حنیفہ رضی اللہ تعالی عنہ کے مسلک کو مانتا ہوں اور اسی پر چلتا ہوں۔(زید کا جملہ غور طلب ہے) اب یہ مسئلہ بڑا سنگین ہو چکا ہے لہذا حضور والا سے میری التماس ہے کہ تفصیل سے جواب تحریر فرما کر سکون قلب عنایت فرمائیں ۔

فتاویٰ #1527

---------بسم اللہ الرحمن الرحیم – الجواب ــــــــــــــ اہل سنت کی سادگی پر حیرت ہے۔ دیوبندی وہ قوم ہے جو نہ قرآن مانتی ہے نہ احادیث نہ علماکے ارشادات ۔ البتہ جب اس کو اسی کے جال میں پھنسا یا جائے تو اسکا دماغ صحیح ہوتا ہے۔ آپ کو لازم تھا کہ اس دیوبندی سے پوچھتے جب تو یہ کہتا ہے کہ ’’شروع اقامت سے کھڑا رہنا سنت ہے‘‘ تو توہی کسی حدیث کی کتاب میں دکھا کہ اس کا حکم دیا گیا ہو یا صحابۂ کرام کا یہ طریقہ رہا ہو، اب بھی وقت نہیں گیا ہے۔ اب بھی آپ اس سے یہ پوچھ سکتے ہیں ۔ وہ مرجائے گا کہیں نہیں دکھا پائے گا۔ آپ نے آٹھ ، دس کتابوں کا حوالہ دیا تو اس نے نہیں مانا تو اب کیا امید ہے کہ وہ مانے گا؟ اب بھی وہ یہی کہہ دے گا کہ یہ سب کتابیں تمہارے مذہب کی ہیں۔ اس موقعے پر آپ کو کم از کم یہ پوچھنا چاہیے تھا کہ تیرے مذہب کی کون سی کتابوں میں ہے؟ آئندہ کےلیے آپ احتیاط کیجیے، کوئی دیوبندی آپ کو ٹوکے تو اس سے کہہ دیجیے کہ تمہارا مذہب اور، ہمارا مذہب اور، تم کو ہمیں ٹوکنے کا حق نہیں، تم اپنے مذہب کے مطابق عمل کرو ہم اپنے مذہب کے مطابق عمل کریں گے۔ احناف کا یہ متفقہ مسئلہ ہے کہ شروع اقامت کے وقت بیٹھا رہے جب کہ امام مصلے پر اور مسجد میں ہو یا امام مصلے کے قریب کہیں ہو۔ والتفصیل فی فتاوانا۔ واللہ تعالی اعلم(فتاوی جامعہ اشرفیہ، جلد:۵،(فتاوی شارح بخاری))

Copyright @ 2017. Al Jamiatul Ashrafia

All rights reserved