بسم اللہ الرحمن الرحیم- الجواب ــــــــــــ: جو شخص نماز نہیں پڑھتا وہ فاسق معلن ہے اس کو اذان دینا جائز نہیں، علما نے یہاں تک لکھا ہے کہ اگر کوئی فاسق اذان دے دے تو اس کا اعادہ کیا جائے۔ اب اگر لوگوں کا اس چائے والے پر یہ اعتراض ہے کہ نماز نہیں پڑھتا تو صحیح ہے۔ البتہ امام کو ایسا ہرگز نہیں چاہیے تھا کہ اس کو اذان کے لیے مسجد میں لاتا اور اس سے اذان کہلواتا اور جب کہہ چکا تھا تو اس سے مکرنا جائز نہیں تھا۔امام نے دو گناہ کیا: ایک فاسق کو اذان دینے کے لیے مسجد میں لایا ۔ دوسرے جھوٹ بولا۔ امام پر ان دونوں باتوں سے توبہ لازم ہے۔ یہ توبہ کرلے تو بہتر ہے ورنہ اس کو امامت سے معزول کر دیا جائے، جس نے بھی امام کے پیچھے نماز پڑھنا چھوڑا ہے اس نے ٹھیک کیا۔ واللہ تعالی اعلم(فتاوی جامعہ اشرفیہ، جلد:۵ (فتاوی شارح بخاری))
Copyright @ 2017. Al Jamiatul Ashrafia
All rights reserved
05462-250092
info@aljamiatulashrafia.org