بسم اللہ الرحمن الرحیم- الجواب ــــــــــــ: جمعہ کے دن بھی زوال کے وقت ہر نماز ممنوع ہے جیسا کہ متعدد صحیح حدیثوں میں مروی ہے کہ زوال کے وقت نماز نہ پڑھو اور یہی مذہب حنفی میں مختار ومفتی بہ ہے۔ ہدایہ میں ہے: لا تجوز الصلاۃ عند طلوع الشمس ولا عند قیامہا في الظہیرۃ ولا عند غروبہا۔ سورج نکلتے وقت اور ٹھیک دوپہر کو اور سورج ڈوبتے وقت نماز جائز نہیں۔ عالم گیری میں ہے: ثلاث ساعات لا تجوز فیہا المکتوبۃ ولا صلاۃ الجنازۃ وسجدۃ التلاوۃ إذا طلعت الشمس حتی ترتفع وعند الانتصاف إلی أن تزول وعند احمرارہا إلی أن تغیب إلا عصر یومہ ذلک۔ (ان جزئیات کی اصل وہ احادیث صحیحہ ہیں جن میں تینوں اوقات میں نماز پڑھنے سے صراحۃ ممانعت فرمائی گئی ہے اور روز جمعہ کو مستثنیٰ نہیں کیا گیا، لہذا نصف النہار کے وقت نماز کی ممانعت کا یہ حکم روز جمعہ کو بھی عام ہو گا۔ ن م) ہاں ہمارے ائمہ میں حضرت امام ابو یوسف نے جمعہ کے دن زوال کا استثنا فرمایا، لیکن وہ قول مرجوح ہے ۔ حضرت امام اعظم رضی اللہ تعالی عنہ کا مذہب یہی ہے کہ جمعہ کے دن زوال کے وقت بھی نماز مکروہ ہے۔ اور فتوی مطلقا امام کے قول پر ہوتا ہے۔ واللہ تعالی اعلم (۲) غیر مجتہد کو یہ جائز نہیں کہ براہ راست احادیث سے مسائل کا استخراج کرے ،غیر مجتہد پر واجب ہے کہ وہ کسی مجتہد کی تقلید کرے۔ اس شخص پر حیرت ہے کہ وہ ایسی باتیں کرتا ہے ۔ کیمیاے سعادت حضرت امام غزالی رحمۃ اللہ علیہ کی کتاب ہے جو مسلکاً شافعی تھے؛ اس لیے حنفی کو یہ جائز نہیں کہ احناف کے خلاف جو مسائل اس میں مذکور ہیں ان پر فتوی دے، یا ان پر عمل کرے اگر یہ شخص قیاس مجتہدین کا منکر ہے تو یقینا گمراہ بد دین ہے۔ واللہ تعالی اعلم (۳) یہ حدیث کہ رمضان کے ایام میں جہنم کے دروازے بند کر دیے جاتے ہیں متواتریا مشہور نہیں اور نہ یہ ضروریات دین سے ہے۔ اس لیے اس کا انکار کفر نہیں البتہ گمراہی ضرور ہے اس لیے کہ حدیث صحیح ہے اور حدیث صحیح کا انکار اگرچہ وہ خبر واحد ہو یقینا گمراہی ہے اور اس کا تمسخر مستلزم کفر ہے۔ واللہ تعالی اعلم(فتاوی جامعہ اشرفیہ، جلد:۵ (فتاوی شارح بخاری))
Copyright @ 2017. Al Jamiatul Ashrafia
All rights reserved
05462-250092
info@aljamiatulashrafia.org