8 September, 2024


دارالاِفتاء


ملاوی ، افریقہ میں صبح صادق ۴؍ بج کر ۳۶؍ منٹ پر ہے، سحری کا وقت ۴؍ بج کر ۳۱؍ منٹ پر ہے، فجر کی اذان ۴؍ بج کر پچاس منٹ پر ہے، فجر کی جماعت ۵؍ بج کر ۵؍ منٹ پر ہے ۔طلوع آفتاب ۶؍ بج کر ۵؍ منٹ پر ہے، زوال ۱۱؍ بج کر ۳۷؍ منٹ پر ہے، غروب آفتاب ۵؍ بج کر ۱۷؍ منٹ پر ہے۔ یہاں پر لوگ کاروباری رہتے ہیں جو کہ صبح سات بجے اپنی دکانیں کھول دیتے ہیں پھر انھیں آرام نہیں ملتا۔ ۵؍ بج کر ۵؍ منٹ پر فجر کا وقت رکھتے ہیں تاکہ سبھی لوگ شریک ہو سکیں مزید وقت بڑھانے سے تین حصہ لوگ سحری کھا کر سو جاتے ہیں جماعت کثیر کرنے کی غرض سے ۵؍ بج کر ۵؍ منٹ پر فجر کا وقت رکھتے ہیں تاکہ ثواب زیادہ ملے یہ عمرو کا قول ہے۔ زید کا قول ہے کہ فجر کی نماز کا ثواب صحیح اس وقت ملتا ہے جب کہ ہر چیز اپنی اصلیت پر نظر آنے لگے ۔ عمرو کا قول ہے کہ ایسا کرنے سے بہت سے لوگ فجر کی نماز ضائع کردیتے ہیں اس لیے ہم مجبورا فجر کا وقت رمضان میں جلدی رکھتے ہیں تاکہ سبھی لوگ شریک ہو سکیں۔ زید کا قول ہے چاہے لوگ شریک ہوں یا نہ ہوں فجر کی جماعت اس وقت کی جائے جب خوب سویرا ہو جائے۔ فجر کی جماعت میں عجلت صرف ہم رمضان شریف میں کرتے ہیں۔ زید کے اصرار پر عمرو نے فجر کا وقت بڑھا یا تو لوگوں کی شرکت کثیر تعداد میں کم ہو گئی۔ کثیر جماعت کرنے کی غرض سے فجر کا وقت جلدی رکھنا بہتر ہے یا کہ سویرا ہوجائے اور قلیل جماعت ہو ان مجبوریوں کے تحت شرعی حکم کیا ہے؟

فتاویٰ #1425

بسم اللہ الرحمن الرحیم- الجواب ــــــــــــ: یہ صحیح ہے کہ فجر کی جماعت اس وقت پڑھی جائے جب خوب اجالا ہو جائے، حدیث شریف میں فرمایا گیا: أسفروا بالفجر فإنہ أعظم للأجر۔ یہی عامۂ متون میں ہے:ویستحب الإسفار بالفجر۔ لیکن اس میں کوئی حرج نہیں کہ فجر کی نماز اول وقت میں پڑھ لی جائے اور رمضان شریف میں لوگوں کی نماز فجر کو قضا سے بچانے کے لیے اور جماعت میں شریک کرنے کی نیت سے اگر فجر کی نماز اول وقت میں پڑھ لی جائے تو زیادہ بہتر ہے اس لیے کہ اس میں اعانت علی الطاعت ہے اور ترک صلاۃ وترک جماعت سے صیانت ہے۔ اس فقیر کا بھی اسی پر عمل ہے کہ ماہ رمضان شریف میں فجر کی نماز اول وقت ہی با جماعت پڑھ لیتا ہے، رمضان المبارک میں اول وقت نماز فجر خود آں حضور ﷺ سے مروی ہے ۔ بخاری شریف میں حضرت انس رضی اللہ تعالی عنہ سے روایت ہے : عن أنس بن مالک أن نبي اللہ -صلی اللہ تعالی علیہ وسلم- وزید بن ثابت تسحرا فلما فرغا من سحورہما [قال نبی اللہ-صلی اللہ تعالی علیہ وسلم- إلی الصلاۃ، فصلی، قلنا لأنس: کم کان بین فراغہما من سحورھما] ودخولہما في الصلاۃ قال قدرما یقرء الرجل خمسین آیۃ۔ ترجمہ: زید بن ثابت اور حضور اقدس ﷺ نے سحری کھائی اور اتنی دیر کے بعد کہ کوئی قاری پچاس یا ساٹھ آیتیں پڑھ لیتا فجر کی نماز پڑھی۔ ایک حدیث حضرت سہل بن سعد رضی اللہ تعالی عنہ سے مروی ہے وہ فرماتے ہیں : کنت أتسحر في أہلي ثم تکون سرعۃ بي أن أدرک صلاۃ الفجر مع رسول اللہ ﷺ۔ حضرت سہل بن سعد فرماتے ہیں ہے میں سحری کھا کر بہت تیزی سے مسجد اقدس میں حاضر ہوتا تاکہ نبی ﷺ کے ساتھ فجر کی نماز پالوں۔ واللہ تعالی اعلم (فتاوی جامعہ اشرفیہ، جلد:۵ (فتاوی شارح بخاری))

Copyright @ 2017. Al Jamiatul Ashrafia

All rights reserved