8 September, 2024


دارالاِفتاء


شافعی مسجد میں حنفی امام عصر کی نماز اس وقت پڑھتا ہے جب کہ حنفیہ میں موخر کر کے نماز پڑھنا افضل ہے، اگر اس وقت نماز پڑھے تو نماز ہو گی؟ مجھے قوی امید ہے کہ پہلی فرصت میں جواب دیں گے۔

فتاویٰ #1407

بسم اللہ الرحمن الرحیم- الجواب ــــــــــــ: حضرت امام شافعی رحمۃ اللہ علیہ کے مذہب میں مثل ثانی شروع ہوتے ہی عصر کا وقت ہو جاتا ہے جب کہ ہمارے یہاں مثل ثانی ختم ہونے کے بعد شروع ہوتا ہے۔ مثل ثانی تک ظہر کا وقت رہتا ہے۔ اب اگر کسی حنفی نے مثل ثانی میں عصر کی نماز پڑھی تو اس کی نماز نہ ہوگی۔ یہی صحیح اور مختار ہے۔ لیکن حضرت امام ابو یوسف اور حضرت امام محمد رحمۃ اللہ تعالی علیہما اس خصوص میں حضرت امام شافعی رحمۃ اللہ تعالی علیہ کے مطابق ہیں کہ مثل ثانی شروع ہوتے ہی عصر کا وقت ہو جاتا ہے۔ اب اگر یہ امام صاحبین کے اس مذہب کو مختار اور راجح سمجھتا ہے تو اس کی نماز مثل دوم میں ہو جائے گی(ملفوظات اعلی حضرت میں ہے: عرض: اگر قبل دو مثل کے عصر کی نماز پڑھ لی جائے تو ہو جائے گی؟ ارشاد: ہاں قول صاحبین کے نزدیک ہو جائے گی۔ عرض: کیا اعادہ واجب نہ ہوگا؟ ارشاد: فرض نہ ہوگا کہ اس قول پر بھی فتوی دیا گیا ہے اگر چہ صحیح ومعتمد قول امام ہے۔ (حصہ اول، ص:۸۳، ۸۴، مطبوعہ مکتبۃ المدینہ) محمد نسیم مصباحی)۔ واللہ تعالی اعلم (فتاوی جامعہ اشرفیہ، جلد:۵ (فتاوی شارح بخاری))

Copyright @ 2017. Al Jamiatul Ashrafia

All rights reserved