8 September, 2024


دارالاِفتاء


وہابیہ وکفار استنجا کے لیے ڈھیلا یا پتھر کا استعمال نہیں کرتے بلکہ وہابیہ تو اس کا مذاق وٹھٹھا کرتے ہیں کہ یہ ڈھیلے کی یا ڈھیلے والوں کی مسجد نہیں الغرض یہ فعل طریقہ اہل سنت ہے تو اس کا ترک ’’من تشبہ بقوم فہو منہم‘‘ کی وعید اطلاق کرے گی یا نہیں؟

فتاویٰ #1394

بسم اللہ الرحمن الرحیم- الجوابـــــــــــــــــــــــــــ: ’’من تشبہ بقوم فہو منہم‘‘سے مراد یہ ہے کہ اگر کوئی شخص کسی قوم کا شعار اختیار کرےگا تو وہ ان میں سے ہوگا۔ شعار ایسی عادت یا وضع کو کہتے ہیں جو اس قوم کے ساتھ خاص ہو دوسرے میں نہ پائی جاتی ہو جس سے وہ قوم پہچانی جاتی ہو۔ ڈھیلے سے استنجا نہ کرنا صرف وہابیوں اور ہندؤں کے ساتھ خاص نہیں اکثر اہل سنت بھی اس کے عادی ہیں اس لیے ڈھیلے سے استنجا نہ کرنے والے اس حدیث کے مصداق نہیں اگر ایسا ہوتا تو فقہا اس کی تصریح نہیں فرماتے کہ صرف پانی سے استنجا کافی ہے۔ واللہ تعالی اعلم(فتاوی جامعہ اشرفیہ، جلد ۵،(فتاوی شارح بخاری))

Copyright @ 2017. Al Jamiatul Ashrafia

All rights reserved