8 September, 2024


دارالاِفتاء


(۱) بخاری ومسلم کی حدیث میں ہے کہ جو پیشاب کے چھینٹوں سے احتیاط نہیں کرے گا وہ عذاب قبر میں مبتلا ہوگا۔ اس میں دریافت طلب یہ ہے کہ چھینٹا پڑنے پر اگر پیشاب کی چھینٹوں کو پانی سے دھوڈالا تین بار اور نماز پڑھ لیا۔ (۲) یا پیشاب کی چھینٹ پڑنا معلوم نہ ہوا حالاں کہ پیشاب پڑ گیا تھا تو کیا ان صورتوں میں بھی عذاب قبر ہوگا۔ اس بارے میں حدیث میں کیا ارشاد ہے شرعا صاف صاف بیان کیا جائے۔

فتاویٰ #1392

بسم اللہ الرحمن الرحیم- الجواب ـــــــــــــــــــــــــــ: (۱) اس سے مراد یہ ہے کہ وہ پیشاب کے چھینٹوں کو دھوتا نہیں تھا ویسے ناپاک ہی رہتا تھا۔(حاشیہ: احادیث میں پیشاب سے نہ بچنے کو عذاب قبر کا سبب بتایا گیا ہے۔ أکثر عذاب القبر من البول رواہ ابن ماجہ۔ (رقم الحدیث: ۳۴۸، باب التشدید فی البول) نیز حدیث میں ہے: کان لا یستتر من بولہ (رواہ البخاری عن ابن عباس رضی اللہ تعالی عنہ، کتاب الادب ، باب الغیبۃ، رقم الحدیث: ۶۰۵۲) اس سے ظاہر یہی ہے کہ عذاب قبر کا سبب پیشاب سے نہ بچنا ہے خواہ یوں کہ پیشاب کے بعد استنجا نہ کرے اور قطرے بدن وکپڑے پر لگیں، یا یوں کہ بے احتیاطی سے پیشاب کرے اور چھینٹے اڑ کر بدن وکپڑے پر لگیں، اس کی وجہ یہ ہے کہ پیشاب بلا شبہ نجاست غلیظہ ہے جس سے بچنا فرض ہے اور اس سے نہ بچنا اپنے بدن وکپڑے کو ناپاک کرنا ہے جو بالاجماع حرام وگناہ کبیرہ ہے اس لیے یہ بجاے خود عذاب قبر کا سبب ہے اگرچہ بعد میں بدن وکپڑے کو دھولے اور اگر بدن وکپڑے کو یوں ہی ناپاک چھوڑ دے تو بدرجہ اولی وہ عذاب قبر کا سبب ہوگا کہ اس صورت میں پیشاب کی مقدار زیادہ ہونے پر نماز نہ ہوگی اور ترک نماز یقینا عذاب قبر کا باعث ہے ۔ فتوی میں اسی آخری صورت کا ذکر ہے۔ محمد نظام الدین رضوی عفی عنہ) واللہ تعالی اعلم (۲) دھونے کا آدمی مکلف اس وقت ہے جب اسے معلوم ہو کہ بدن یا کپڑے پر چھینٹے پڑے ہیں اور جب معلوم ہی نہیں تو معاف ہے۔ واللہ تعالی اعلم (فتاوی جامعہ اشرفیہ، جلد ۵،(فتاوی شارح بخاری))

Copyright @ 2017. Al Jamiatul Ashrafia

All rights reserved