8 September, 2024


دارالاِفتاء


یہاں پر ایک مولوی صاحب کا کہنا ہے کہ عورت بھی مٹی کے ڈھیلوں سے استنجا کرے یہی سنت ہے، پانی سے استنجا صرف مستحب ہے، سنت ادا نہ ہوگی۔ دوسرے ایک مولوی صاحب کہتے ہیں کہ عورت کو مٹی کے ڈھیلوں سے استنجا نہیں کرنا چاہیے صرف پانی کافی ہے۔ دریافت طلب یہ ہے کہ ان دونوں میں کس کا قول صحیح ہے ؟ عورت استنجا ڈھیلوں سے کر سکتی ہے یا نہیں ؟صرف پانی سے دھولے تو سنت ادا ہو جائے گی؟ استنجا صرف پیشاب کرنے کو کہتے ہیں یا پاخانہ اور پیشاب دونوں سے پاک ہونے کو کہتے ہیں، شرع کے صحیح مسئلہ کا مذاق اڑانے والے پر کیا حکم ہے؟

فتاویٰ #1389

بسم اللہ الرحمن الرحیم- الجواب ـــــــــــــــــــــــــــ: استنجے کے لیے ڈھیلا لینا عورتوں کے لیے بھی مستحب ہے اور ڈھیلے کے بعد پانی سے استنجا کرنا بھی۔ (حاشیہ: در مختار میں ہے: (وہوسنۃ) مؤکدۃ مطلقا (بنحو حجر منق، والغسل بعدہ) أی الحجر (بلا کشف عورۃ سنۃ) مطلقا، بہ یفتی، سراج۔ اس کے تحت رد المحتار میں ہے: کان الجمع سنۃ علی الإطلاق في کل زمان، وہو الصحیح، وعلیہ الفتوی، وقیل ذلک فی زماننا؛ لأنہم کانوا یعبرون إھ امداد۔ ثم اعلم أن الجمع بین الماء والحجر أفضل، ویلیہ فی الفضل الاقتصار علی الماء، ویلیہ الاقتصار علی الحجر، وتحصل السنۃ بالکل وإن تفاوت کما أفادہ فی الإمداد ۔(ج:۱،ص:۵۴۹، ۵۵۰، کتاب الطہارۃ، باب الأنجاس، فصل فی الاستنجاء ، دار الکتب العلمیۃ، بیروت) محمود علی المشاہدی ) استنجا کے معنی ہیں پاکی حاصل کرنا، پیشاب وپاخانہ دونوں سے پاکی حاصل کرنے کو استنجا کہتے ہیں ۔ شریعت کا مذاق اڑانے والے پر تو بہ وتجدید ایمان اور بیوی والا ہے تو تجدید نکاح بھی لازم ہے۔ واللہ تعالی اعلم (فتاوی جامعہ اشرفیہ، جلد ۵،(فتاوی شارح بخاری))

Copyright @ 2017. Al Jamiatul Ashrafia

All rights reserved