بسم اللہ الرحمن الرحیم - الجواب: یہ مسافر خانہ اگر محض ضروریات مسجد اور آنے والے مسافروں کے قیام کے لیے تعمیر کیا گیا ہے ، تو مقامی لوگوں کو عام پنچایتی کام میں استعمال کرنا جائز نہیں۔ اور اگر مسافر خانہ کی تعمیر سے یہ بھی مقصود ہے کہ مقامی لوگ بھی اپنی ضرورتوں کے وقت کام میں لائیں تو مقامی لوگوں کو بھی حق حاصل ہے ، کیوں کہ ایسی عمارتیں جن اغراض و مقاصد کے لیے تعمیر کی جاتی ہیں انھیں کاموں میں کام آتی ہیں لہٰذا مسافر خانہ مذکورفی السوال اگر ایسی صورت رکھتا ہے تو متولی مسجد اور اس کے خاندانی لوگوں کو مقامی لوگوں کو روکنے کا حق حاصل ہے اور اگر ثانی صورت ہے تور وکنے کا حق نہیں مسافر خانہ کی دونوں صورتوں میں سے کوئی صورت ہو مگر مسجد میں نماز پڑھنے سے چوں کہ نہیں روکا ہے ،اس لیے مسجد میں نماز جمعہ ادا کرنے میں کوئی حرج نہیں اگر مصلیان مسجد کو مسجد سے روک دیا جاتا نماز کے وقت نمازیوں کے لیے مسجد کے دروازے بند کردیے جاتے تو البتہ اس میں نماز جمعہ جائز نہ ہوتی کیوں کہ نماز جمعہ کی ادا کی شرطوں میں سے ایک شرط اذن عام بھی ہے ، اس لیے جمعہ جائز نہ ہوتا ۔ کما في الدر المختار : والسابع الإذن العام من الإمام، و ھو یحصل بفتح أبواب الجامع للوا ردین۔ نماز جمعہ اس شہرمیں اوربھی ہوسکتی ہے اسی پر فتوی ہے۔ در مختار میں ہے: و تودی في مصر واحد بمواضع کثیرۃ مطلقا علی المذھب وعلیہ الفتویٰ ۔ لہٰذا دوسری مسجد میں بھی نماز جمعہ ہو جائے گی مگر بلاوجہ شرعی افتراق جماعت ممنوع ہے ۔ واللہ تعالی اعلم (فتاوی حافظ ملت)
Copyright @ 2017. Al Jamiatul Ashrafia
All rights reserved
05462-250092
info@aljamiatulashrafia.org