22 December, 2024


دارالاِفتاء


مسجد کے اندر فرش سے ملا ہوا ایک مسافر خانہ ہے جو برادری کی پنچایت میں اور کھانا کھلانے میں برابر مستعمل ہوتا تھا حتی کہ محلہ کے آدمیوں نے اس میں ثرید پکایا اور کھایا بھی تھا کبھی کوئی اعتراض نہیں ہوا ۔ کل کا واقعہ ہے کہ محلہ میں ایک شخص کے یہاں ختنہ کی تقریب تھی بسبب قلت جگہ اس نے اپنے مہمانوں کو بھی اسی مسافر خانہ مذکورمیں بٹھا کر کھانا کھلایا کھانا کھلانے کے دوران میں ایک شخص آیا ( جس کے خاندان کی بنوائی ہوئی مسجد ہے ) اور کہا کہ ہم اس میں کھانا نہیں کھلانے دیں گے ۔ اس نے دعوی کیا کہ مسجد ہمارے خاندان کی ہے اس پر ایک غیر خاندانی شخص نے کہا مرمت کے لیے تو کوئی نہیں آتا اتنا سن کر ایک دوسرے شخص نے کہا کہ آج تو مسافر خانہ میں ہمیں کھانا کھانے سے روکا جاتا ہے کل نماز جمعہ پڑھنے سے روک دیں گے اس لیے کہ ان کے خاندان کی بنوائی ہوئی مسجد ہے اس پر ایک تیسرے شخص نے کہا کہ جس کا جی چاہے وہ آئے اور جس کا جی چاہے نہ آئے یہ سن کر ایک چوتھے شخص نے کہا ہم لوگ اب مسجد میں نماز جمعہ پڑھیں گے اس پر بھی دوسرے خاندانی شخص نے کہا کہ اگر ہمیں پہلے سے معلوم ہوتا کہ اس مسافر خانہ میں آج کھانا کھلایا جائے گا تو میں ہرگز ہرگز کھانا کھلانے نہیں دیتا اس پر ایک غیر خاندانی شخص نے کہا کہ اس کے کچھ دن پہلے بھی انھوں نے ایک مرتبہ کہا تھا اگر فلاں شخص آئے گا اور نماز پڑھنا چاہے گا تو میں روک دوں گا اور اسے مسجد سے نکال دوں گا (ـ یہ اشارہ خاندانی شخص کی طرف تھا ) اس پر اس خاندان کے دوسرے شخص نے کہا کہ اگرمیں چاہوں تو ابھی لاکر ان سے اس مسجد میں نماز پڑھوا دوں اب دریافت طلب امر یہ ہے کہ مذکورہ مسجد میں نماز جائز ہوگی کہ نہیں اگر نماز مسجد مذکور میں جائز ہے تو وہ اشخاص جو اس مسجد میں نماز جمعہ پڑھنا چاہتے ہیں تو ان کی نماز عند اللہ کیسی ہوگی؟ بینوا بالدلیل و توجروا عند اللہ ۔

فتاویٰ #1237

بسم اللہ الرحمن الرحیم - الجواب: یہ مسافر خانہ اگر محض ضروریات مسجد اور آنے والے مسافروں کے قیام کے لیے تعمیر کیا گیا ہے ، تو مقامی لوگوں کو عام پنچایتی کام میں استعمال کرنا جائز نہیں۔ اور اگر مسافر خانہ کی تعمیر سے یہ بھی مقصود ہے کہ مقامی لوگ بھی اپنی ضرورتوں کے وقت کام میں لائیں تو مقامی لوگوں کو بھی حق حاصل ہے ، کیوں کہ ایسی عمارتیں جن اغراض و مقاصد کے لیے تعمیر کی جاتی ہیں انھیں کاموں میں کام آتی ہیں لہٰذا مسافر خانہ مذکورفی السوال اگر ایسی صورت رکھتا ہے تو متولی مسجد اور اس کے خاندانی لوگوں کو مقامی لوگوں کو روکنے کا حق حاصل ہے اور اگر ثانی صورت ہے تور وکنے کا حق نہیں مسافر خانہ کی دونوں صورتوں میں سے کوئی صورت ہو مگر مسجد میں نماز پڑھنے سے چوں کہ نہیں روکا ہے ،اس لیے مسجد میں نماز جمعہ ادا کرنے میں کوئی حرج نہیں اگر مصلیان مسجد کو مسجد سے روک دیا جاتا نماز کے وقت نمازیوں کے لیے مسجد کے دروازے بند کردیے جاتے تو البتہ اس میں نماز جمعہ جائز نہ ہوتی کیوں کہ نماز جمعہ کی ادا کی شرطوں میں سے ایک شرط اذن عام بھی ہے ، اس لیے جمعہ جائز نہ ہوتا ۔ کما في الدر المختار : والسابع الإذن العام من الإمام، و ھو یحصل بفتح أبواب الجامع للوا ردین۔ نماز جمعہ اس شہرمیں اوربھی ہوسکتی ہے اسی پر فتوی ہے۔ در مختار میں ہے: و تودی في مصر واحد بمواضع کثیرۃ مطلقا علی المذھب وعلیہ الفتویٰ ۔ لہٰذا دوسری مسجد میں بھی نماز جمعہ ہو جائے گی مگر بلاوجہ شرعی افتراق جماعت ممنوع ہے ۔ واللہ تعالی اعلم (فتاوی حافظ ملت)

Copyright @ 2017. Al Jamiatul Ashrafia

All rights reserved