23 November, 2024


دارالاِفتاء


(۱)-جمعیۃ العلما مذہبی جماعت ہے یا سیاسی؟ (۲)-جمعیۃ العلما میں کس مذہب اور کس عقیدہ کے مسلمان شریک ہیں ۔ کیا ہمارے علماے اہلِ سنت بھی اس میں شریک ہیں (۳)-جمعیۃ العلما میں مسلمانانِ اہلِ سنت کو شریک ہونا اور چندہ دینا اور اس کی امداد کرنا جائز ہے یا نہیں ؟ بینوا تو جروا۔

فتاویٰ #1227

بسم اللہ الرحمن الرحیم- الجواب : (۱)-جمعیۃ العلما وہابی دیوبندی مولویوں کی مذہبی جماعت ہے۔ اس کا نام ہی پکار کر بتا رہا ہے کہ وہ مذہبی جماعت ہے ۔ اگر وہ محض سیاسی جماعت ہوتی تو اس کا نام جمعیۃ العلماء ہر گز نہ ہوتا۔ نیز لکھنؤ آل انڈیا مسلم کانفرنس میں یہ طے ہو چکا ہے کہ جمعیۃ العلما صرف مذہبی جماعت ہے ، سیاسی جماعت نہیں ، البتہ یہ بات ضرور ہے کہ وہ سیاسیات میں بھی غیر مسلموں کی آلۂ کار ہے اور اپنے اغراض کے ماتحت مفادِ مسلم کے خلاف بہت کچھ کر گزرتی ہے ۔ (۲)-جمعیۃ العلما وہابی دیوبندی مولویوں کی جماعت ہے، علماے اہلِ سنت کو اس سے کیا واسطہ۔ علماے اہلِ سنت تو ہمیشہ اس کا رد کرتے رہے ہیں ۔ جمعیۃ العلما کی مکاری ، غداری، فریب کاری سے مسلمانوں کو باخبر کرتے رہے ہیں ۔ (۳)-مسلمانوں کو جمعیۃ العلما میں شریک ہونا یا اس کی کسی قسم کی اعانت کرنا ہرگز ہرگز جائز نہیں ۔ جمعیۃ العلما کا ممبر بننا ، اس میں چندہ دینا حرام ہے، گناہ خریدنا ہے کیوں کہ جمعیۃ العلما میں وہابی مذہب اور عقیدہ کے مولوی ہیں جن پر علماے حرمین طیبین (مکہ معظمہ و مدینہ طیبہ) اور ہندوستان کے علماے اہلِ سنت نے کفر کا فتویٰ دیا ہے ۔ جس کی تفصیل فتاویٰ حسام الحرمین اور الصوارم الہندیہ میں مذکور ہے۔ لہٰذا سنی مسلمانوں کو جمعیۃ العلما اور اس کے کارکنوں سے پرہیز و گریزضروری ہے۔ اسی میں ان کے ایمان کی سلامتی اور مذہب کی حفاظت ہے۔ واللہ تعالیٰ اعلم۔(فتاوی حافظ ملت)

Copyright @ 2017. Al Jamiatul Ashrafia

All rights reserved