بسم اللہ الرحمٰن الرحیم- الجواب: (۱).زید و عمرو کا مال اگر اتنا ہے کہ ہر ایک کا حصہ ساڑھے باون تولےچاندی یا اس سے زائد ہے تو دونوں پر قربانی واجب ہے۔ ہر سال ہر ایک کو اپنے نام سے کم از کم ایک بکری یا بھینس کا ساتواں حصہ قربان کرنا واجب ہے۔اور اگر اتنا مال ہے کہ ہر ایک کا حصہ ساڑھے باون تولے چاندی سے کم ہے تو کسی پر قربانی واجب نہیں ۔ اگر کریں تو ثواب ہے۔واللہ تعالیٰ اعلم (۲).چرم قربانی کی قیمت طلبہ پر خرچ کر سکتے ہیں ، دینی مدرسہ کی تعمیر میں بھی صرف کر سکتے ہیں ۔ وہو تعالیٰ اعلم۔ (۳).قربانی کے جانور کی چربی کھانے کے کام میں لا سکتے ہیں ، دو تین ماہ کیا اس سے زائد بھی رکھ سکتے ہیں ، لیکن جلانا نہیں چاہیے۔واللہ تعالیٰ اعلم (۴).ایامِ قربانی گزرنے کے بعد اس رقم کا صدقہ کرنا واجب ہے اور صدقاتِ واجبہ مسجد میں لگانا جائز نہیں ہے۔ پوری تلاش کے بعد اگر قربانی کا جانور میسر نہ آیا تو اب وہ شخص معذور ہے۔ وہ قیمت تعمیر مسجد میں لگا سکتا ہے۔ واللہ تعالیٰ اعلم۔(فتاوی حافظ ملت)
Copyright @ 2017. Al Jamiatul Ashrafia
All rights reserved
05462-250092
info@aljamiatulashrafia.org