22 November, 2024


دارالاِفتاء


(۱).قاضی صاحب نے طلاق والی عدت میں نکاح پڑھا دیا یہ جائز ہے یا نہیں اور نکاح پڑھانے والا گنہگار ہوسکتا ہے یا نہیں؟ اگر ازروے شرع گنہ گار ہوں تو کیا تعزیر ہونی چاہیے ؟ (۲).قاضی صاحب کے پیچھے نماز ہوسکتی ہے یا نہیں ؟ (۳).قاضی صاحب نے اس عورت سے پوچھا تمہارا شوہر ہے یا نہیں تب اس عورت نے اپنی زبان سے گواہوں کے سامنے کہا کہ میرا شوہر ابھی موجود ہے لیکن پگلا ہے اور پاگل پن کی حالت میں طلاق دیا ہے ۔ (۴).اور اس کا شوہر جس کو پگلا کہا ہے، وہ اس کے گھر والے یہ کہتے ہیں کہ طلاق نہیں دیا ہے ۔ دیگر احوال:قاضی صاحب نے جب اس طلاق والی عورت کا نکاح پڑھایا ،کئی ایک روز کے بعد مسجد کے کل نمازیوں نے سنا تو قاضی صاحب کے پیچھے نماز پڑھنا چھوڑ دیا۔ دو مہینہ کے بعد قاضی صاحب نے جماعت کو توڑ کر ایک علاحدہ پٹی بناکر زبردستی سے پھر نماز پڑھنا شروع کیا ۔اس لیے جماعت میں دوپٹی ہوگئے ہیں ایک پٹی قاضی صاحب کے پیچھے نماز پڑھتے ہیں ، اور ایک پٹی نہیں پڑھتے ہیں۔

فتاویٰ #1172

بسم اللہ الرحمٰن الرحیم- الجواب ـــــــــــــــــــــــــــ: پاگل ودیوانہ کی طلاق واقع نہیں ہوتی۔ در مختار میں ہے : لا یقع طلاق المولیٰ علی امراۃ عبدہ والمجنون۔ نہیں واقع ہوتی ہے طلاق مولیٰ کی اپنے غلام کی بیوی پر اور نہ مجنون کی۔ اور شوہر کے پاگل ہونے اور اسی حالت میں طلاق دینے کا عورت نے گواہوں کے سامنے اقرار کیا تو اگر مان بھی لیا جائے کہ شوہر نے طلاق دی تب بھی طلاق واقع نہ ہوگی اور یہ عورت بدستور اسی مجنون کے نکاح میں ہے ، دوسرا نکاح ہرگز ہرگز نہیں ہوا۔ اس عورت کا دوسرے مرد سے فورا علاحدہ ہونا لازم ہے، یہ مرد اس کے لیے حرام ہے ۔ قاضی صاحب کو جب کہ عورت سے معلوم ہوگیا کہ شوہر پاگل ہے، اسی حالت میں طلاق دی ہے باوجود اس کے پھر قاضی صاحب نے نکاح پڑھا دیا لہٰذا قاضی صاحب گنہ گار مرتکب حرام ہوئے ان کا یہی حکم تھا جس پر مسلمان نے عمل کیا یعنی ان کے پیچھے نماز چھوڑ دی۔ قاضی صاحب اس فعل سے سخت گنہ گار ہوئے، ان پر باعلان توبہ و تجدید نکاح لازم ہے ، جب تک توبہ نہ کریں انہیں ہرگز امام نہ بنایا جائے۔ قاضی صاحب کا یہ دوسرا جرم ہے مسلمانوں میں تفرقہ ڈال کر جماعت توڑ کر زبردستی امامت شروع کردی۔ قاضی صاحب پر لازم کہ وہ جلد ازجلد توبہ کریں اور مسلمانوں پر لازم ہے کہ جب تک قاضی صاحب توبہ نہ کریں ان کو ہرگز امام نہ بنائیں ۔ واللہ تعالیٰ اعلم ۔(فتاوی حافظ ملت)

Copyright @ 2017. Al Jamiatul Ashrafia

All rights reserved