22 November, 2024


دارالاِفتاء


صادقہ خاتون کے شوہر نے بروز بدھ ۱۸؍ جنوری۱۹۵۰ء کو انتقال کیا ۔ تقریباً دو ہفتے کے بعد صادقہ کا ناجائز تعلق ایک غیر مرد سے ہو گیا۔ بھائی لوگوں کو معلوم ہوا۔ اس پر صادقہ سے ۲۱؍اپریل۱۹۵۰ء کو اس غیر مرد نے نکاح کر لیا۔ آیا یہ نکاح جائز ہوا یا نہیں ؟ اگر جائز نہ ہوا تو جو لوگ شریکِ نکاح ہوئے جنھوں نے سب باتوں کو جانتے بوجھتے نکاح پڑھایا ان کے لیے کیا حکم ہے؟

فتاویٰ #1146

بسم اللہ الرحمٰن الرحیم- الجواب ـــــــــــــــــــــــــــ: چوں کہ شوہر کے انتقال کی صورت میں چار مہینہ دس دن عدت ہے۔ قرآن مجید کا ارشاد ہے: ’’ وَ الَّذِيْنَ يُتَوَفَّوْنَ مِنْكُمْ وَ يَذَرُوْنَ اَزْوَاجًا يَّتَرَبَّصْنَ بِاَنْفُسِهِنَّ اَرْبَعَةَ اَشْهُرٍ وَّ عَشْرًا١ۚ ‘‘ لہٰذا صادقہ کا نکاح عدت کے اندر ہوا اور عدت کے اندر نکاح حرام و ناجائز ہے، لہٰذا یہ نکاح حرام و ناجائزہوا۔ جن لوگوں نے جانتے ہوئے شرکت کی یا نکاح پڑھایا یا گواہی دی يا وکالت کی سب مرتکب کبیرہ ہوئے اور سخت گنہ گار ہوئے ۔ ان سب پر توبہ فرض ہے ۔ صادقہ اور وہ غیر مرد جس سے اس کا نکاح کیا گیا ، یہ دونوں سخت گنہ گار ہیں، جلد سے جلد فوراً ان کو علاحدہ ہونا لازم ہے اور دونوں پر اپنے اس کبیرہ گناہ سے توبہ فرض ہے۔ عدت گزرنے کے بعد صادقہ کا نکاح ہو سکتا ہے۔واللہ تعالیٰ اعلم۔(فتاوی حافظ ملت)

Copyright @ 2017. Al Jamiatul Ashrafia

All rights reserved