22 December, 2024


دارالاِفتاء


اقرار نامہ اور معاہدہ کی رو سے بجاے ایک ماہ کے سات مہینہ گزر گیالیکن قدرتی میاں نے کنیز فاطمہ کی کسی طرح بھی کچھ بھی کھوج خبر نہ لی، ایسی حالت میں طلاق عائد ہو گئی یا نہیں اور یہ گزری ہوئی سات مہینے کی مدت عدت میں لی جا سکتی ہے یا نہیں ۔ ایک جوان غریب پردہ نشین عورت بے گناہ بے بسی ماری جاتی ہے۔ اس کا علماے دین شرع متین کے مطابق جو حق فیصلہ ہو جلد صادر فرما کر مستحق ثواب ہوں اور مدعیہ کو بھی شکریہ کا موقع دیں ۔ خدا حافظ۔

فتاویٰ #1117

بسم اللہ الرحمٰن الرحیم- الجواب ـــــــــــــــــــــــــــ: منسلک اقرار نامہ کا مقصد چوں کہ یہی ہے کہ اگر قدرتی میاں اپنی بی بی کنیز فاطمہ کا نان نفقہ بند کر دے اور ایک ماہ تک اس کی خبر گیری نہ کرے تو اس کی بی بی کو طلاق۔ اگرچہ اقرار نامہ میں جہالت سے’’طلاق نامہ تصور کریں ‘‘ لکھا ہے۔ لیکن یہ جہالت فی زمانہ عام ہو گئی ہے اور عام تحریروں میں اسی طرح لکھتے ہیں ۔ لہٰذا مقصد اقرار نامہ کی رو سے طلاق واقع ہوگی۔ اقرار نامہ کی تاریخ سے ایک ماہ بعد چوں کہ شرط پائی گئی، لہٰذا طلاق واقع ہو گئی اور جب سے طلاق واقع ہوئی اسی وقت سے عدت شمار کی جائے گی۔ طلاق کی عدت تین حیض ہے۔ قال اللہ تعالیٰ: ’’ وَ الْمُطَلَّقٰتُ يَتَرَبَّصْنَ بِاَنْفُسِهِنَّ ثَلٰثَةَ قُرُوْٓءٍ١ؕ ‘‘ لہٰذا طلاق واقع ہونے کے بعد سے تین حیض پورے ہونے پر عدت ختم ہو جائے گی۔ واللہ تعالیٰ اعلم۔ (فتاوی حافظ ملت)

Copyright @ 2017. Al Jamiatul Ashrafia

All rights reserved