بسم اللہ الرحمٰن الرحیم- الجواب ـــــــــــــــــــــــــــ: ان سوالوں کا مقصد یہ ہے کہ شوہروں کے مظالم سے بچنے کے لیے کوئی ایسا شرعی طریقہ ہونا چاہیے کہ جس پر عمل کر کے عورتیں اپنی حفاظت کر سکیں اور ان ظالم شوہروں سے طلاق حاصل کرنے میں جو دشواریاں پیش آتی ہیں وہ ختم ہو جائیں اور آسانی سے طلاق حاصل ہو جائے، اس کے لیے بہترین طریقہ یہ ہے کہ شوہروں کو ایسے شرائط سے پابند کردیا جائے جن سے ان مظالم کا سدّ باب ہو جائے، یا عورتیں بلاکسی دشواری کے نجات حاصل کرسکیں۔ یہ شرائط اس قسم کی ہونی چاہئیں جو ان خطرات کو کما حقہ ختم کرتی ہوں مثلا یہ شرط ہو کہ اگر شوہر نے اتنے دنوں تک نان ونفقہ نہیں دیا تو طلاق، یا اتنے دنوں تک غائب رہا اور خبر گیری نہیں کی تو طلاق ، یا اس حد تک مارا تو طلاق یا اس قسم کے دیگر شرائط بیان کر دیے جائیں جس سے عورتیں محفوظ رہ سکیں ۔ جب کبھی اس قسم کی باتیں پیش آئیں گی حسب شرائط طلاق پڑجائے گی۔اور شوہروں سے طلاق حاصل کرنے میں جو دشواریاں پیش آتی ہیں وہ نہیں آئیں گی۔ یہ شرائط تحریری ہوں تو بہتر ہے تاکہ انکار کا موقع نہ ملے اور گواہان کے نام بھی درج کر لیے جائیں اور شوہروں سے دستخط لے لیے جائیں ۔قاضی نامہ میں طلاق کے بائن یا مغلظہ ہونے کی تصریح کردی جائے ، یوں ہی شرائط صاف اور صریح ہوں ، مبہم یا محتمل الفاظ نہ ہوں جن کی طرح طرح کی تاویلیں کر کے ان ظالموں کو ظلم کرنے کا موقع ملے مثلا یوں نہ لکھا جائے کہ یہ بات ہوئی تو تصور کیا جائے ،یا سمجھا جائے بلکہ یوں لکھا جائے کہ یہ بات ہوئی تو طلاق ہو جائے گی یاپڑ جائے گی ، غرض کہ ہر طریقہ سے اطمینان کرلیا جائے۔ اس طریقہ مذکور پر عمل کرنے کے بعد کسی مزید کاروائی کی بھی ضرورت نہیں رہتی ۔ واللہ تعالی اعلم(فتاوی حافظ ملت)
Copyright @ 2017. Al Jamiatul Ashrafia
All rights reserved
05462-250092
info@aljamiatulashrafia.org