بسم اللہ الرحمٰن الرحیم- الجواب ـــــــــــــــــــــــ: ہندہ کا موجودہ شوہر اگر ہندہ کو طلاق دے دے یا اس کا انتقال ہو جائے تو عدت گزرنے کے بعد عقد ثانی کر سکتی ہے ورنہ نہیں ۔ قال اللہ تعالیٰ: بِیَدِہٖ عُقْدَۃُ النِّکَاحِ. نکاح کی گرہ شوہر کے ہاتھ میں ہے ۔ اس کو سمجھ دار آدمی سمجھ سکتا ہے کہ ایک عورت کے دو شوہر بیک وقت نہیں ہو سکتے ۔ سائل کے بیان سے معلوم ہوتا ہے کہ اس کا شوہر زندہ ہے ۔ اب اگر عقدِ ثانی کی اجازت دے دی تو بیک وقت دو شوہر ہونا لازم آئے گا جس کی اجازت شریعتِ مطہرہ میں نہیں ہے ۔ ہاں اگر اس کی زندگی دوبھرہو گئی ہو تو اس کے اعزہ و اقارب کو اس کی مدد کرنی چاہیے۔ اگر وہ اعانت نہ کریں تو محلہ کے مسلمانوں سے جو کچھ ہو سکے امداد کریں۔ اس میں ان کے لیے اجرِ عظیم ہوگا اور اگر ہندہ خود محنت مزدوری کر کے اپنا گزر کرے تو اور بہتر ہے۔ واللہ تعالیٰ اعلم۔(فتاوی حافظ ملت) (حاشیہ: یہ اصل حکم ہے اور اسی پر فتویٰ دیا جاتا تھا، بعد میں حالاتِ زمانہ کے بدل جانے کے باعث یہ اجازت دے دی گئی ، شوہر اسے بے سہارا چھوڑ کر غائب ہو جائے یا کہیں چلا جائے اور بیوی کے گزارے کے لیے مسلسل کوئی انتظام نہ کرے تو وہ قاضیِ شریعت کے یہاں مقدمہ دائر کرے اور قاضیِ شریعت ”تعسرِ نفقہ“ کی تحقیق کے بعد اس کا نکاح فسخ کر دے۔ رسالہ ”قضاۃ کے فرائض و مسائل“ میں اس کی تفصیل موجود ہے جس کی تصدیق کئی ایک اجلہ علما کے ساتھ حضور حافظِ ملت علیہ الرحمہ نے بھی فرمائی ہے۔ یہ رسالہ کتاب ”مجلسِ شرعی کے فیصلے“ جلد اول کے مقدمے میں شاملِ اشاعت ہے۔ (مرتب))
Copyright @ 2017. Al Jamiatul Ashrafia
All rights reserved
05462-250092
info@aljamiatulashrafia.org