14 March, 2025


دارالاِفتاء


زید کے دو لڑکے تھے عمر و بکر ان دونوں بھائیوں کی شادی دو سگی بہنوں سے طے پائی۔ چناں چہ عمر کی شادی بڑی بہن سے ہو گئی ، لیکن بکر شادی کے بعد مر گیا۔ اب بکر کی بیوی کہتی ہے کہ ہم اپنے بہنوئی یعنی عمر کے پاس رہیں گے، ورنہ کسی غیر مسلم کے ساتھ چلی جائیں گی، مگر مسلمان کے یہاں نہ جائیں گی۔ تمام پنچ سمجھا کر ہار گئے مگر وہ نہیں مانتی اور اس بات پر ضد کیے ہوئے ہے ۔ دریافت طلب یہ ہے کہ کیا اس کا اس صورت میں جب کہ اس لڑکی کا اسلام سے خارج ہونے کا خوف ہے، تو اس کا بہنوئی یعنی عمر اس کو بھی رکھ سکتا ہے یا نہیں ، باوجودے کہ اس کی ایک بہن سگی اس کے نکاح میں ہے۔ اگر کوئی صورت نکل سکتی ہو تو ضرور تحریر فرمائیں ورنہ وہ لڑکی غیر مسلم کے ساتھ چلی جائے گی۔

فتاویٰ #1059

بسم اللہ الرحمٰن الرحیم- الجواب ـــــــــــــــــــــــ: دوبہنوں کونکاح میں جمع کرنا حرام قطعی ہے۔ اس لیے عمر اپنی سالی کو اس کی بہن کے نکاح میں رہتے ہوئے اپنے نکاح میں نہیں لا سکتا ، البتہ اس کی بہن کو طلاق دے دے اور عدت ختم ہو جائے تو نکاح کر سکتا ہے۔ واللہ تعالیٰ اعلم. (فتاوی حافظ ملت)

Copyright @ 2017. Al Jamiatul Ashrafia

All rights reserved