بسم اللہ الرحمٰن الرحیم- الجواب ــــــــــــــــــــــــــــــــــــ: نماز میں پکارپکار کے زور سے آمین آمین کہنا اور بار بار کانوں تک ہاتھ اٹھانا ہندوستان کے غیر مقلد وں کا شعار ہے۔ یہ امام بھی غیر مقلد معلوم ہوتے ہیں ، لہٰذا ان کی امامت جائز نہیں ۔ ان کے پیچھے جو نماز پڑھی جائے اس کا اعادہ لازم ہے۔ کیوں کہ ہدایتِ حق جس پر صحابۂ کرام ، ائمۂ دین اور اولیاے کاملین قائم رہے وہ مذاہب اربعہ میں ہے حنفی ، شافعی ، مالکی ، حنبلی۔ یہی چاروں مذاہبِ اہلِ سنت و جماعت ہیں ۔ ان کے علاوہ تمام فرقے گمراہ ، بددین ، اہلِ ہوا ، بدعتی اوردوزخی ہیں ۔ طحطاوی شریف میں ہے : من کان خارجا عن ھذہ الاربعۃ جو شخص ان چاروں سے خارج ہے وہ فی ھٰذالزمان فھو من اہل البدعۃ بدعتی اور دوزخی ہے ۔ و النار۔) ( غیرمقلدکسی امام کی پیروی نہیں کرتے بلکہ تقلید کو حرام و شرک کہتے ہیں۔لہٰذا غیر مقلد اہلِ ہوا ،بدعتی ، کلاب النارہوئے اس لیے نہ ان کی امامت درست اور نہ ان کے پیچھے نماز جائز ۔ فتح القدیر میں ہے: روی محمد عن ابی حنیفۃ و ابی یوسف رحمھم اللہ تعالیٰ ان الصلوٰۃ خلف اہل الھوالا تجوز۔اھ.) ( امام محمد نے امام اعظم و امام ابو یوسف رحمہم اللہ تعالیٰ سے روایت کی کہ اہل ہوا بدعتی کے پیچھے نماز جائز نہیں ۔ غیر مقلدتقیہ بازی بھی کرتے ہیں ۔ کبھی کبھی آمین با لجہر اور رفع یدین سے امام شافعی کی آڑ لیتے ہیں قسم قسم کی فریب کاری کرتے ہیں ، مگر کچھ بھی ہو ۔ احتیاط اسی میں ہے کہ ایسے شخص کو ہرگز ہرگز امام نہ بنانا چاہیے ۔ نماز بڑی قیمتی چیز ہے اس میں شک و شبہہ رکھنا مسلمان کی شان نہیں۔ غیر مقلدوں کے لیے یہ احکام تو بہت پرانے ہیں۔ جب سے نجدی فتنے اٹھے، تقویۃ الایمان وغیرہ کتابیں تصنیف ہوئیں ۔ اس وقت سے تو غیر مقلدوں نے بڑی ترقی کی ہے ۔ انبیاے کرام و اولیاے عظام کی توہین و تنقیص اور شانِ الوہیت میں گستاخیاں و بد عقیدگیاں ان کا ایمان ہو گیا ۔ لہٰذ ااس وقت کے غیر مقلدوں کے احکام بہت سخت ہیں۔ مسلمانوں کی صلاح و فلاح اسی میں ہے کہ ان سے گریز کریں اور ان کے سائے سے دور بھاگیں ۔ واللہ تعالیٰ اعلم بالصواب۔(فتاوی حافظ ملت)
Copyright @ 2017. Al Jamiatul Ashrafia
All rights reserved
05462-250092
info@aljamiatulashrafia.org