8 September, 2024


دارالاِفتاء


نماز کے اندر ’’ولا الظالین‘‘ پڑھنا کیسا ہے؟ جواب اہل سنت و جماعت کے مطابق ہونا چاہیے۔

فتاویٰ #1023

بسم اللہ الرحمٰن الرحیم- الجواب ــــــــــــــــــــــــــــــــــــ: نماز میں ’’ولا الضالین‘‘کے’’ضاد‘‘کو’’ظا‘‘پڑھنا تحریفِ قرآن ہے اور اس سے نماز فاسد ہو جاتی ہے۔ ’’ولا الظالین‘‘ پڑھنے والے کی امامت درست نہیں۔ اگر وہ قصداً ’’ضاد‘‘ کو ’’ظ‘‘ پڑھتا ہےتو ایسے شخص کو علماے دین نے کافر کہا ہے۔محیط برہانی میں ہے: ’’سئل الإمام الفضلی عمن یقرا الظاء المعجمۃ مکان الضاد المعجمۃ او علی العکس فقال لا یجوز امامتہ و لو تعمد یکفر۔‘‘) ( حضرت امام فضلی ﷫ سے سوال کیا گیا کہ جو شخص ’’ظ‘‘ بجاے’’ض‘‘ کے پڑھے یا’’ض‘‘ بجاے ’’ظ‘‘ کے پڑھے تو اس کا کیا حکم ہے؟ آپ نے فرمایا اگر وہ قصداً ایسا کرتا ہے تو کافر ہے۔ ”ولا الظالین‘‘ پڑھنا وہابیوں کا طریقہ ہے۔ ان کے طریقے سے بچنا چاہیے۔ واللہ تعالیٰ اعلم۔(فتاوی حافظ ملت)

Copyright @ 2017. Al Jamiatul Ashrafia

All rights reserved