8 September, 2024


دارالاِفتاء


اگر کسی مسجد میں تراویح میں قرآن سنا رہا ہو اور اس مسجد میں روپیہ دینے کا رواج ہو ایسی صورت میں وہاں تراویح سنا سکتا ہے یا نہیں؟

فتاویٰ #1995

----بسم اللہ الرحمن الرحیم :----- الجواب:---- جہاں تراویح سنانے والے کو معلوم ہے کہ یہاں تراویح سنانے پر حافظ کو کچھ دیا جاتا ہے وہاں تراویح سنانا جائز نہیں۔ فقہا نے فرمایا ہے: المعروف کالمشروط۔ یہ رواج بمنزلہ طے کرنے کے ہے۔ حدیث میں ہے کہ حضور اقدس ﷺ نے ارشاد فرمایا: إقروا القرآن ولا تاکلوا بہ ولا تستکثروا بہ۔ قرآن پڑھو مگر اس کا عوض نہ کھاؤ اور اسے اپنے مال کے زیادہ کرنے کا ذریعہ نہ بناؤ۔ واللہ تعالی اعلم---(فتاوی جامعہ اشرفیہ، جلد:۵(فتاوی شارح بخاری))---

Copyright @ 2017. Al Jamiatul Ashrafia

All rights reserved