8 September, 2024


دارالاِفتاء


اگر کسی عالم یا امام کو معلوم ہو کہ اگر میں مسجد میں امامت کروں گا تو مقتدیوں کی اکثریت میرے پیچھے نماز نہیں پڑھے گی اور آپس میں نفاق پیدا ہوگا اس کے باوجود اگر امامت کرے تو اس امام کے پیچھے نماز ہوگی یا نہیں؟

فتاویٰ #1937

----بسم اللہ الرحمن الرحیم :----- الجواب:---- اگر امام میں کوئی شرعی نقص نہیں صرف لوگ ضد اور عناد کی وجہ سے فتنہ مچائیں تو امام پر کوئی الزام نہیں ہوگا۔ مجرم فتنہ وفساد مچانے والے لوگ ہوں گے ۔اور اگر امام میں کوئی ایسا شرعی نقص ہے جس کی وجہ سے اس کے پیچھے نماز صحیح نہیں ہوتی یا مکروہ ہوتی ہے تو ضرور امام مجرم ہے ایسے ہی اماموں کے بارے میں فرمایا گیا: کہ ان کی نماز کانوں کے اوپر نہیں جاتی۔ واللہ تعالی اعلم---(فتاوی جامعہ اشرفیہ، جلد:۵(فتاوی شارح بخاری))---

Copyright @ 2017. Al Jamiatul Ashrafia

All rights reserved