8 September, 2024


دارالاِفتاء


بکر کی بیوی سال گذشتہ بغرض علاج میکے آئی اور اپنے والد زید کی غیر موجودگی میں ایک غیر قوم لڑکا کے ساتھ گھر سے چلی گئی ۔ حسن اتفاق سے دوسرے دن زید سفر سے واپس آ رہا تھا بس اسٹیشن پر اپنی دختر کو ایک غیر قوم کے ساتھ دیکھ کر اپنی بے عزتی پر خون کا آنسو بہایا اور اپنی دانش مندی کو بروے کار لاکر کسی طرح اپنی دختر کو گھر لایا۔ زید چند ماہ تک معاشرہ سے خارج رہا۔ شمولیت کے لیے کافی بے چین رہے بعدہ اپنی اور اپنی دختر کی معافی اور توبہ کو لے کر سماج کے معزز لوگوں کی خدمت میں حاضری دی بمشکل معافی قبول کی گئی ایک عالم دین اور معاشرہ کے باشعور لوگوں کے مشورہ اور حکم کی تعمیل کرتے ہوئے اپنی دختر کی خطاؤں کا کفارہ ادا کیا۔ زید کی مجبوری نیز اس پرخطر اور پراگندہ ماحول پر مد نظر رکھتے ہوئے خالد جو امام مسجد اور حافظ قرآن ہے راہ حق سے بھٹکی ہوئی مطلقہ کی جاے پیدائش پر پہنچ کر عوام اور زید نیز مطلقہ کی رضا سے مورخہ ۱۴؍ ۵؍ ۱۹۹۳ء کو بعد نماز جمعہ علماے کرام اور عوام کی محفل میں اپنی زوجیت میں لے آیا ۔بغیر کوئی جہیز اور دنیوی لالچ کے صرف ایک کار خیر تصور کرتے ہوئے کہ اگر میری اس کوشش اور قربانی سے دختر زید راہ حق اختیار کر تے ہوئے صوم وصلاۃ کی پابند ہو جائے گی تو اس کا اجر حشر کے دن رب قدیر اپنے حبیب کے طفیل ضرور عطا فرمائے گا۔ آیا خالد کی امامت میں نماز درست ہوگی یا نہیں؟

فتاویٰ #1915

----بسم اللہ الرحمن الرحیم :----- الجواب:---- زید کی دختر نے یقینا بہت بڑا گناہ اور گھناؤنا کردار ادا کیا۔ لیکن گناہ کتنا ہی بڑا ہو توبہ سے معاف ہوجاتا ہے۔ حدیث میں ہے: التائب من الذنب کمن لا ذىب له۔ اگر اس حرکت کے بعد دختر زید سے کوئی غلط کام سرزد نہیں ہوا، اور وہ اپنے توبہ پر قائم رہی تو خالد نے اگر اس سے نکاح کر لیا تو خالد پر کوئی گناہ نہیں۔ اس کی امامت بلا شبہہ و بلا کراہت درست ہے۔ واللہ تعالی اعلم---(فتاوی جامعہ اشرفیہ، جلد:۵(فتاوی شارح بخاری))---

Copyright @ 2017. Al Jamiatul Ashrafia

All rights reserved