----بسم اللہ الرحمن الرحیم :----- الجواب:---- سوال میں جو تفصیل درج ہے اس کے مطابق امام پر زنا کا الزام ثابت نہیں اور ان کے پیچھے نماز بلا کراہت درست۔ لڑکی کے کہنے کا کوئی اعتبار نہیں۔ زنا کے ثبوت کے لیے ضروری ہے کہ چار مرد عادل، ثقہ ، چشم دید گواہی دیں ۔ قرآن مجید میں فرمایا: ’’ لَوْ لَا جَآءُوْ عَلَيْهِ بِاَرْبَعَةِ شُهَدَآءَ١ۚ ‘‘۔ یہ لوگ چار گواہ کیوں نہیں لاتے۔ تجربہ ہے کہ آوارہ لڑکیاں اپنے اصل یار کو چھپاتی ہیں اور جسے کمزور و بے سہارا دیکھتی ہیں ان پر الزام دھرتی ہیں تاکہ اس یار سے کھیل کھیلنے کا موقع ضائع نہ ہو۔ مسلمان کو یہ نکتہ ذہن میں رکھنا ضروری ہے ۔ عوام کا حال یہ ہے کہ ایک بدکار عورت جس پر الزام رکھ دیتی ہے لوگ یقین کر لیتے ہیں۔ یہ سخت گناہ وحرام ہے۔ واللہ تعالی اعلم---(فتاوی جامعہ اشرفیہ، جلد:۵(فتاوی شارح بخاری))---
Copyright @ 2017. Al Jamiatul Ashrafia
All rights reserved
05462-250092
info@aljamiatulashrafia.org