----بسم اللہ الرحمن الرحیم :----- الجواب:---- (1- 5) سوال میں جو باتیں درج ہیں اگر وہ صحیح ہیں تو یہ شخص ایک نہیں کئی وجوہ سے فاسق معلن ہوا، اسے امام بنانا گناہ ، اس کے پیچھے نماز مکروہ تحریمی واجب الاعادہ ہے۔ اس کے پیچھے جتنی نمازیں پڑھی گئی ہیں سب کا دہرانا واجب اور آیندہ بھی جو پڑھی جائیں گی ان سب کا دہرانا واجب ہوگا۔ واجب ہے کہ اس شخص کو بلاتاخیر امامت سے علاحدہ کردیا جائے، اراکین پر بھی واجب ہے کہ مسجد کے ایسے ممبران کو علاحدہ کردیں ۔ غنیہ میں ہے: لو قدموا فاسقا یاثمون بناء علی أن کراہۃ تقدیمہ کراہۃ تحریم۔ در مختار میں ہے: کل صلاۃ أدیت مع کراہۃ التحریم تجب إعادتہا۔ اسی میں ہے: وینزع وجوبا لو الواقف فغیرہ بالأولی غیر مامون أو عاجزاً أو ظہربہ فسق۔ مسجد کے اراکین اس لیے نہیں بنائے جاتے کہ وہ مسجد کو اپنی ذاتی ملک بنا لیں اور من مانی چاہے جو کریں بلکہ اس لیے بنائے جاتے ہیں کہ شریعت کے مطابق مسجد کا انتظام کریں۔ جب وہ شریعت کی پروا نہ کر کے ایک فاسق وفاجر مسلم دشمن کو امام بنائے ہوئے ہیں ،شریعت کے حکم اور مسلمانوں کے جذبات کی انھیں کوئی فکر نہیں تو وہ کسی طرح اس لائق نہیں کہ مسجد کمیٹی کے ممبر رہ سکیں۔ اس امام نے شیلانیاس جلوس کے اعزاز کے لیے مدرسہ پر پھاٹک لگایا ، اسلام اور مسلم دشمن مشرکین کو ہار اور پھول پہنایا، یہ اس کی دلیل ہے کہ یہ شخص بہت بڑا ناخدا ترس، دین کا دشمن، دنیا دار فاسق ہے۔ شیلانیاس کے جلوس بابری مسجد ڈھاکر وہاں مندر بنانے کے لیے نکلے تھے ۔ یہ کیسا مسلمان ہے کہ مسجد ڈھانے والوں کو خوش آمدید کہتا ہے۔ ان کے اعزاز کے لیے پھاٹک لگایا، انھیں ہار پھول پہنایا۔ اس شخص کا مسلمان ہونا ہی مشتبہ ہے۔ ایک مسلمان سے کبھی اس کی امید نہیں کی جا سکتی کہ مسجد ڈھا کر مندر بنانے کی تائید کرے۔ حیرت ہے کہ ایسے مسلم دشمن شخص کو کیسے امام بنائے رکھا گیا، مسلمانوں پر فرض تھا کہ اس کا مکمل بائیکاٹ کرتے ، اس سے سلام کلام بند کر دیتے، بیمار پڑتا تو دیکھنے نہ جاتے ،یہ سب نہیں ہوا بلکہ اس کو دینی اعزاز امامت پر برقرار رکھا گیا۔ اراکین کیسے مسلمان ہیں اگر یہ امام ان اراکین میں سے کسی کے گھر کو ڈھاکر مسجد بنانے کی بات کرتا تو اراکین اس کو برداشت نہ کرتے چہ جاے کہ مسجد ڈھاکر مندر بنانے والے کی تائید کر نے والے کو امام بنا رکھا ہے۔ کتنی افسوس ناک بات ہے کہ مسلمانوں کے دلوں میں مسجد کی اتنی بھی وقعت نہ رہی جتنی اپنے گھروں کی ہے۔ بہر حال اللہ ورسول کا حکم یہی ہے کہ شیلانیاس کرنے والے، مشرکین کا استقبال کرنے کی وجہ سے یہ امام بد ترین فاسق سخت عذاب جہنم کا مستحق ہوا ۔ اسے امامت سے فوراً معزول کرنا واجب ہے۔ یہ امام ایسا خدا ناترس اور بے باک ہے قرآن مجید کی تلاوت کی مجلس میں گالیاں بکتا ہے ، جھوٹی قسمیں کھاتا ہے۔ بلا وجہ مسلمانوں کو گالی دینا فسق ہے اور جھوٹی قسم کھانا حرام وگناہ۔ قرآن مجید کی تلاوت کی مجلس میں ایسا کرنا حرام در حرام وگناہ در گناہ ۔ اس نے مجبورو بے کس لوگوں کی زمینیں غصب کی ہیں یہ بھی فسق وحرام ۔ کسی کی ناحق زمین غصب کرنا اتنا بڑا جرم ہے کہ حدیث میں فرمایا گیا: جو کسی کی ایک بالشت زمین لے گا زمین کا اتنا حصہ ساتوں طبق طوق بنا کر اس کے گلے میں ڈال دیا جائے گا اور ساتویں زمین تک دھنسایا جائے گا۔ [حاشیہ: یہ حدیث متعدد کتب حدیث میں موجود ہے، مثلاً بخاری، مسلم، مسند امام احمد بن حنبل، مسند ابی داؤد طیالسی، موطا امام مالک، سنن ابی داود وغیرہ۔ بخاری کی الفاظ یہ ہیں: عَنْ سَعِيدِ بْنِ زَيْدِ بْنِ عَمْرِو بْنِ نُفَيْلٍ أَنَّهُ خَاصَمَتْهُ أَرْوَى فِي حَقٍّ زَعَمَتْ أَنَّهُ انْتَقَصَهُ لَهَا إِلَى مَرْوَانَ فَقَال سَعِيدٌ أَنَا أَنْتَقِصُ مِنْ حَقِّهَا شَيْئًا أَشْهَدُ لَسَمِعْتُ رَسُولَ اللهِ -صلى الله عليه وسلم- يَقُولُ : مَنْ أَخَذَ شِبْرًا مِنَ الأَرْضِ ظُلْمًا فَإِنَّهُ يُطَوَّقُهُ يَوْمَ الْقِيَامَةِ مِنْ سَبْعِ أَرَضِينَ. (ج:۱،ص:۴۵۴، رقم الحدیث:۳۱۹۸، کتاب بدء الخلق، باب ما جاء في سبع ارضين، مجلس البرکات، مبارک پور)۔ اسی میں دوسری روایت کی الفاظ یہ ہیں: عَنْ سَالِمٍ ، عَنْ أَبِيهِ ، قَالَ : قَالَ النَّبِيُّ -صلى الله عليه وسلم- : مَنْ أَخَذَ شَيْئًا مِنَ الأَرْضِ بِغَيْرِ حَقِّهِ خُسِفَ بِهِ يَوْمَ الْقِيَامَةِ إِلَى سَبْعِ أَرَضِينَ. (ج:۱،ص:۴۵3، رقم الحدیث:۳۱۹۸، کتاب بدء الخلق، باب ما جاء في سبع ارضين، مجلس البرکات، مبارک پور) محمود علی مشاہدی مصباحی۔] اس ناخدا ترس حامی مشرکین امام پر واجب ہے کہ جتنے دنوں وہ مسجد کا صدر رہا اتنے دنوں کا حساب کتاب بلاتاخیر پیش کرے۔ اس میں کسی قسم کی رو رعایت ہر گز ہرگز نہ کی جائے۔ جو لوگ رو رعایت کریں گے وہ بھی قیامت کے دن خدا کی بارگاہ میں ماخوذ ہوں گے۔ مسجد کا معاملہ ہے تو لوگ ڈھیل دیے ہوئے ہیں اگر کسی کا ذاتی معاملہ ہوتا تو معلوم نہیں کیا ہو گیا ہوتا۔ مسلمانوں پر واجب ہے کہ اس ناخدا ترس مسلم دشمن، مشرک دوست فاسق وفاجر امام کو فوراً بلا تاخیر امامت سے علاحدہ کردیں اور جتنے دنوں تک وہ مسجد کا صدر رہا اتنے دنوں کا اس سے فوراً بلا تاخیر حساب لیں اگر نہ دے تو سب مسلمان اس سے میل جول، سلام کلام بند کر دیں۔ ویسے بھی اس مسلم دشمن مشرک دوست شخص سے میل جول، سلام کلام بند کردینا ضروری ہے کہ اس نے مسجد ڈھاکر مندر بنانے کی حمایت کی ہے۔ واللہ تعالی اعلم---(فتاوی جامعہ اشرفیہ، جلد:۵(فتاوی شارح بخاری))---
Copyright @ 2017. Al Jamiatul Ashrafia
All rights reserved
05462-250092
info@aljamiatulashrafia.org