8 September, 2024


دارالاِفتاء


(۱) -کیا شریعت میں اس بات کی کوئی حقیقت ہے کہ کسی آدمی کے جسم میں ان کے پیر کی روح کی آمد ہو یا کوئی ایسی ان دیکھی قوت حلول کر جائے جس کے ذریعہ سے وہ آدمی لوگوں کو پوشیدہ باتوں کی اطلاع دے سکے اب چاہے یہ باتیں ہوش میں رہ کر ہوں یا بے ہوشی کے عالم میں، من کل الوجوہ کیا حکم ہے؟ (۲) -زید اپنے آپ کو حضور مفتی اعظم ہند کا مرید بتاتا ہے اور زید گاہے بگاہے اپنے ہوش وخرد سے بے گانہ ہو جاتا ہے اور غیب کی باتیں بتانے لگتا ہے ۔ اس سلسلے میں زید کا دعوی ہے کہ میرے جسم میں میرے پیر کی روح کی آمد ہوتی ہے اور جو کچھ میں بتاتا ہوں در اصل میں نہیں بلکہ میرے پیر ومرشد بتاتے ہیں۔ تو کیا شریعت کی رو سے زید اپنے اس دعوے میں سچا ہو سکتا ہے یا نہیں، اگر نہیں تو کیا زید پر توبہ لازم ہے اور زید کی اقتدا میں نماز ہوگی یا نہیں؟ بینوا توجروا

فتاویٰ #1850

----بسم اللہ الرحمن الرحیم :----- الجواب:---- (۱-۲) خبیث ارواح، شیاطین جن کے بارے میں یہ صحیح ہے کہ کبھی کبھی وہ آدمی کو بے قابو کر کے ان کے حواس کو مختل کر دیتے ہیں اور پھر جو چاہیں کہتے ہیں۔ یہ مضمون خود قرآن مجید کی آیت کریمہ: ’’ الَّذِيْ يَتَخَبَّطُهُ الشَّيْطٰنُ مِنَ الْمَسِّ١ؕ ‘‘ سے مستفاد ہے۔ لیکن بزرگان دین کے بارے میں اس قسم کی کوئی روایت نہیں ملی۔ اور نہ یہ ان کی شان کے مناسب ہے۔ اس لیے کہ یہ بہر حال انسانوں کو ایذا پہنچانا ہے اس لیے زید یقیناً مکار، کذاب ہے۔ اس کی بات پر اعتماد کرنا جائز نہیں۔ اس کے پیچھے نماز مکروہ تحریمی ، واجب الاعادہ ہے۔ واللہ تعالی اعلم---(فتاوی جامعہ اشرفیہ، جلد:۵(فتاوی شارح بخاری))---

Copyright @ 2017. Al Jamiatul Ashrafia

All rights reserved