8 September, 2024


دارالاِفتاء


گزارش ہے کہ ہمارے یہاں ایک شخص ہے جو اپنی برادری والوں سے مالی حالت میں اچھا ہے لیکن پیسہ کے غرور میں خاندان والوں کو پریشان حال رکھتاہے یہاں تک کہ کنویں کا پانی بھی بند کر دیا ہے جو اسی کے دروازے پر ہے اور کچھ گھرفقیروں کا ہے جو بالکل غریب طبقے کے ہیں ان لوگوں کے مکان کے صحن سے ہوتے ہوئے اپنے پاخانہ کا پانی کھلے عام جاری رکھے ہے، ان لوگوں کو کافی پریشانی ہوتی ہے دروازے پر بیٹھنا دوبھر ہوجاتا ہے پھر بھی اس عمل کے ہوتے ہوئےامامت کرتا ہے اور کہتا ہے کہ جس کا جی چاہے میرے پیچھے نماز پڑھے یا نہ پڑھے مجھے پرواہ نہیں ہے۔ مسئلہ مسائل کی ہر بات پر جھگڑے پر تیار ہو جاتا ہےتو کیا ایسے شخص کا امامت کرنا درست ہے یا نہیں؟ کیا ایسے شخص کے پیچھے نماز درست ہو سکتی ہے؟

فتاویٰ #1843

----بسم اللہ الرحمن الرحیم :----- الجواب:---- اگر کنواں اس کی ملک ہے اور پانی بند کر دیا تو مجبوری ہے، اپنی ملک میں کسی کو کوئی استعمال نہ کرنے دے تو اس کو مجبور نہیں کیا جا سکتا ہے اور اگر کنواں اس کی ملک نہیں اور بند کیا تو یہ ظلم ہے اور گناہ۔ یوں ہی غریبوں کے صحن میں گندگی بہانا بھی ۔اس تقدیر پر یہ لائق امامت نہیں، اسے امامت سے معزول کر دیا جائے۔ واللہ تعالی اعلم---(فتاوی جامعہ اشرفیہ، جلد:۵(فتاوی شارح بخاری))---

Copyright @ 2017. Al Jamiatul Ashrafia

All rights reserved