8 September, 2024


دارالاِفتاء


زید ایک عالم دین ہونے کی حیثیت سے وعظ ونصائح بھی کرتا ہے۔ اور تقریباً دس سال سے امامت اور معلمی کے فرائض انجام دے رہا ہے اور شروع ہی سے سال میں ایک دو بار چھٹی لے کر اپنے وطن ضرور جاتا ہے مگر اپنے وعدے کے مطابق جتنے دن کی چھٹی لے کر جائے گا کبھی وعدے کے مطابق واپس نہیں آیا۔ اور نہ ہی کوئی اطلاع دیتا ہے۔ ایسی صورت میں امامت کے علاوہ بچوں کی تعلیم کا نقصان بھی ہوتاہے۔ ان کا یہ فعل شریعت کے مخالف ہے کہ نہیں؟ ایسی حالت میں زید کی امامت کہاں تک درست ہے؟ از روے شرع شریف جلد جواب تحریر فرما کر شکریہ کا موقع عنایت فرمائیں۔

فتاویٰ #1821

----بسم اللہ الرحمن الرحیم :----- الجواب:---- عوام پر اللہ تعالی رحم فرمائے۔ یہ نہ وعدہ خلافی ہے نہ جھوٹ ہے آدمی یہ سوچ کر گھر جاتا ہے کہ ایک مہینے میں گھر سے آجاؤں گا لیکن ضروریات او رعوارض کی وجہ سے رکنا پڑتا ہے ۔ اس میں شرعاً کوئی حرج نہیں، طریقہ یہی ہے کہ جب امام لمبی چھٹی لے کر گھر جاتا ہے تو کسی کو اپنا نائب بنا جاتا ہے اسی طرح تعلیم کے لیے کسی کو مقرر کر جاتا ہے ایسی صورت میں بچوں کی تعلیم کے نقصان کا کوئی سوال ہی نہیں۔ ہاں اگر وہ کسی کو اپنی جگہ مقرر نہیں کرتا جس سے بچوں کی تعلیم کا نقصان ہوتا ہے تو یہ ضرور قابل اعتراض بات ہے بلکہ اس صورت میں یہ بھی جائز ہے کہ اسے امامت سے معزول کر دیا جائے لیکن اگر معزول نہ کیا جائے تو اس کے پیچھے نماز پڑھنے میں کوئی حرج نہیں۔ واللہ تعالی اعلم---(فتاوی جامعہ اشرفیہ، جلد:۵(فتاوی شارح بخاری))---

Copyright @ 2017. Al Jamiatul Ashrafia

All rights reserved