8 September, 2024


دارالاِفتاء


زید ایک عالم دین اور گاؤں کا امام ہے، اس کی موجودگی میں تعزیہ داری ہوتی ہے، مگر وہ روکتا نہیں۔ اگر وہ چاہے تو فوراً بند کرا سکتا ہے، مگر وہ سامنے بیٹھ کر تعزیہ دیکھتا ہے اور خود مجلسِ محرم پڑھتا ہے۔ کیا ایسے عالم کے پیچھے نماز جائز ہے؟

فتاویٰ #1789

----بسم اللہ الرحمن الرحیم :----- الجواب:---- تعزیہ داروں پر تعزیہ داری کا جنون ایسا طاری ہوتا ہے کہ وہ کسی کی نہیں سنتے۔ یہ آپ کا خیال ہے کہ عالم دین تعزیہ داری بند کرنے پر قادر ہے۔ اگر یہ عالم تعزیہ داری کو ناجائز سمجھتا ہے تو اس پر کوئی الزام نہیں۔ ہاں! اگر تعزیہ داری کے جلوس میں شریک ہوتا ہے، یا اسے دیکھنے کے لیے جاتا ہے تو ضرور فاسق معلن ہے۔ اسے امام بنانا جائز نہیں۔ اس کے پیچھے پڑھی ہوئی نمازوں کا دہرانا واجب۔ اور اگر صورت حال یہ ہو کہ امام پہلے سے کہیں بیٹھا ہوا ہے اور تعزیہ کا جلوس گزرا تو امام پر کوئی الزام نہیں۔ واللہ تعالیٰ اعلم۔ ---(فتاوی جامعہ اشرفیہ، جلد:۵(فتاوی شارح بخاری))---

Copyright @ 2017. Al Jamiatul Ashrafia

All rights reserved