----بسم اللہ الرحمن الرحیم :----- الجواب:---- (۱) مؤذن پر فرض یا واجب نہیں کہ امام کو نماز کے لیے جگائے، وہ جگاتا تھا یہ اس کی مہربانی تھی، امام صاحب پر خود فرض ہے کہ نماز کے وقت میں بیدار ہوجائیں۔ واللہ تعالیٰ اعلم۔ (۲) مؤذن جب بالوں میں کالا خضاب لگاتا ہے، تو فاسق معلن ہے، اسے مؤذن رکھنا جائز نہیں، اگر وہ اذان کہے تو اس کا دہرانا ضروری اور اسے امام بنانا ناجائز، اس کے پیچھے پڑھی ہوئی نمازوں کا دہرانا واجب۔ آسیب وغیرہ کے ازالہ کے لیے جائز اعمال کرنا جائز ہے۔ اور کسی مسلمان سے بدگمانی حرام، حسن ظن رکھنا واجب۔ البتہ کافرہ عورتوں کو مسجد سے گزرنے دینا جائزنہیں، اسی طرح جو عورتیں حالت حیض میں ہوں ان کو مسجد میں بٹھانا، مسجد سے گزرنے دینا ناجائز و حرام ہے۔ ٹرسٹیان پر واجب ہے کہ مؤذن کو حکم دیں کہ بالوں میں کالا خضاب لگانے سے توبہ کرے، اور آیندہ ہرگز ہرگز نہ لگائے۔ اسی طرح عورتوں کو مسجد میں نہ آنے دے، اسے کیا پتا کہ کون عورت حائضہ ہے کون نہیں، بلکہ اب تو یہ بھی بتانا مشکل ہوگا کہ کون کافرہ ہے کون مسلمہ۔ مؤذن مان جائے فبہا، ورنہ ٹرسٹیوں پر واجب ہے کہ بلا تاخیر اس کو مؤذن کے عہدے سے برطرف کردیں، نہیں کریں گے تو گنہ گار ہوں گے۔ واللہ تعالیٰ اعلم۔ ---(فتاوی جامعہ اشرفیہ، جلد:۵(فتاوی شارح بخاری))---
Copyright @ 2017. Al Jamiatul Ashrafia
All rights reserved
05462-250092
info@aljamiatulashrafia.org