22 December, 2024


دارالاِفتاء


(۱) ہمارے یہاں کے امام صاحب کی یہ حالت ہے کہ ان سے نماز کےفرائض ادا نہیں ہوتے، کبھی ان کی آستین پلٹی رہتی ہے، ان کے پیر بھی نہیں جمتے، اور نہ سجدے میں ان کی ناک لگتی ہے، اور وہ وہابیوں میں بھی جاکر نکاح پڑھاتے ہیں، وہ کچھ لنگڑے بھی ہیں۔ وہ امامت کے لائق ہیں یا نہیں؟ (۲) رمضان المبارک میں تراویح کے وقت نماز فرض کوئی اور پڑھادے اور قرآن سنانے والا تراویح سنا رہا ہے، اور وہ پینٹ شرٹ پہن کر سنائے تو اس کی اجازت ہے یا نہیں؟

فتاویٰ #1761

----بسم اللہ الرحمن الرحیم :----- الجواب:---- (۱) سوال میں ذکر کردہ تفصیل کے مطابق ان حافظ جی کو امام بنانا جائز نہیں، اور معزول کر دینا واجب۔ اگر آستین آدھی کلائی سے زیادہ پلٹی ہوئی ہو تو نماز مکروہ تحریمی ہوگی، اور اس کا سیدھا کرنا واجب ہوگا۔ سجدے میں اگر کسی انگلی کا پیٹ زمین پر نہ لگے تو نماز ہی نہ ہوگی، اور فرض ادا نہ ہونے سے نماز کالعدم ہوگی۔ اور ہر پاؤں کی تین تین انگلیوں کے پیٹ زمین پر لگنے واجب ہیں، اگر ہر پیر کی تین تین انگلیوں کے پیٹ زمین پر نہ لگے تو نماز کا دہرانا واجب ہوگا۔ وہابیوں کا نکاح پڑھانا حرام، پڑھانے والا فاسق معلن ہے، اسے امام بنانا گناہ۔ اس کے پیچھے پڑھی ہوئی نمازوں کا دہرانا واجب ہے۔ واللہ تعالیٰ اعلم۔ (۲) اس میں کوئی حرج نہیں کہ فرض نماز کوئی پڑھائے اور تراویح دوسرا پڑھا دے۔ سیدنا فاروق اعظم رمضان المبارک میں عشا خود پڑھاتے تھے اور تراویح سیدنا ابی بن کعب پڑھاتے تھے۔ تراویح کا امام بھی امام ہے، اسے علما و صلحا کا لباس پہننا چاہیے، پینٹ شرٹ دین داروں، صلحا کا لباس نہیں، پینٹ شرٹ پہن کر ہرگز ہرگز تروایح نہ پڑھائے۔ یہ کراہت سے خالی نہیں۔ واللہ تعالیٰ اعلم۔ ---(فتاوی جامعہ اشرفیہ، جلد:۵(فتاوی شارح بخاری))---

Copyright @ 2017. Al Jamiatul Ashrafia

All rights reserved