----بسم اللہ الرحمن الرحیم :----- الجواب:---- مذہبی اسٹیج پر غیر مسلموں کو اتنے اعزاز و اکرام کے ساتھ لانا اور ان کا استقبال کرنا، حتی کہ ان کے آنے پر نعرۂ تکبیر و رسالت لگانا حرام قطعی اور گناہ ہے، خصوصاً کسی عورت کو لانا اور اشدّ اور افحش، عورتوں کو مردوں میں بےپردہ لانا حرام، مرد کے ساتھ اس کا اختلاط حرام، اس کی آواز سننا سنانا حرام۔ چوں کہ ان سب محرمات کے باعث یہ عالم ہوئے اور باوجود قدرت انھوں نے کوئی نکیر نہیں کی، اس میں شریک رہے؛ اس لیے یہ عالم بھی گنہ گار و فاسق ہوئے۔ قرآن مجید میں ہے: فَلَا تَقْعُدْ بَعْدَ الذِّكْرٰى مَعَ الْقَوْمِ الظّٰلِمِيْنَ۰۰۶۸۔ اور فرمایا: اِنَّكُمْ اِذًا مِّثْلُهُمْ١ؕ۔ ان عالم پر فرض ہے کہ توبہ کریں، وہ بھی علانیہ۔ حدیث میں ہے: تَوْبَۃُ السِّرِّ بِالسِّرِّ، وَالْعَلانِيَۃِ بِالْعَلانِيَۃِ۔ اگر یہ عالم توبہ نہ کریں تو انھیں امام بنانا گناہ، ان کے پیچھے نماز مکروہ تحریمی واجب الاعادہ ہے، ان سے دینی مسئلہ پوچھنا ممنوع۔ اور یہی حکم ان عوام و خواص کا ہے جو اس فعل پر راضی ہوں؛ رضا بالمعصیۃ [معصیت پر راضی ہونا] معصیت ہے۔ واللہ تعالیٰ اعلم۔---(فتاوی جامعہ اشرفیہ، جلد:۵(فتاوی شارح بخاری))---
Copyright @ 2017. Al Jamiatul Ashrafia
All rights reserved
05462-250092
info@aljamiatulashrafia.org