8 September, 2024


دارالاِفتاء


خالد جو بستی کی مسجد کا امام تھا، دس سال کے لڑکے سے مسجد میں لواطت کرتے ہوئے رنگے ہاتھ پکڑا گیا، راشد نے خالد کو روپے دےکر لوگوں کو اطلاع کیے بغیر روانہ کردیا۔ ایسی صورت میں خالد اور راشد دونوں پر شریعت کا کیا حکم عائد ہوتا ہے؟

فتاویٰ #1742

----بسم اللہ الرحمن الرحیم :----- الجواب:---- اگر یہ صحیح ہے کہ خالد نے لواطت کی ہے تو وہ ضرور مجرم ہے، اور وہ اب وہاں سے چلا گیا تو نہ وہ آپ لوگوں کا امام ہے، اور نہ اس سے اب آپ لوگوں کو کوئی تعلق ہے۔ راشد نے اگر خالد کو بھگایا ہے تو کوئی جرم نہیں کیا ہے، ایک حیثیت سے اس نے اچھا ہی کیا ہے۔ برائی کی تشہیر حرام ہے۔ قرآن کریم میں فرمایا گیا: اِنَّ الَّذِيْنَ يُحِبُّوْنَ اَنْ تَشِيْعَ الْفَاحِشَةُ فِي الَّذِيْنَ اٰمَنُوْا لَهُمْ عَذَابٌ اَلِيْمٌ١ۙ فِي الدُّنْيَا وَ الْاٰخِرَةِ١ؕ ۔ جو لوگ یہ پسند کرتے ہیں کہ مسلمانوں میں بے حیائی پھیلے ان کے لیے دنیا اور آخرت میں دردناک عذاب ہے۔ جو کسی مسلمان کے عیب کو چھپائے اللہ تعالیٰ اس کے عیب کو چھپائےگا۔ ہاں! اصلاح کے لیے مناسب کاروائی کی اجازت ہے۔ مگر اصلاح کی کوشش الگ چیز ہے، شورو شغب، تشہیر، پروپیگنڈہ اصلاح کی تدبیر نہیں؛ بلکہ کسی کو رسوا کرنا ہے۔ واللہ تعالیٰ اعلم۔---(فتاوی جامعہ اشرفیہ، جلد:۵(فتاوی شارح بخاری))---

Copyright @ 2017. Al Jamiatul Ashrafia

All rights reserved