8 September, 2024


دارالاِفتاء


شہر خلیل آباد میں بی جے پی کے ایم پی کے اشارے پر ان کے حامی مسجد کے ایک مینار کو شہید کرنے کے بعد دوسرے مینار کو شہید کر رہے تھے، اچانک مسلمانوں کو اطلاع ملی، کشیدگی، بےچینی، غم و غصہ اور جوش انتقام میں سب بپھر گئے۔ افسران نے پولس کو ہر طرف تعنیات کرکے کرفیو اور دفعہ 144؍ نافذ کردیا۔ اس دن اسی ایم پی کی ایک جگہ آمد ہوئی، ایک حافظ صاحب جو امام ہیں، نے اس کا استقبال کیا، آداب و پرنام کے ساتھ اس اسٹیج پر غزل وغیرہ بھی پڑھی، جس کی وجہ سے مسلمانوں میں ان کی طرف سے دلی نفرت پیدا ہوگئی ہے۔ معلوم کرنے پر انھوں نے بتایا کہ میرا خاص کام اور مطلب تھا، اس لیے میں نے یہ قدم اٹھایا۔ کیا ان کے پیچھے نماز درست ہے؟ اور وہ رکھنے کے قابل ہیں یا برطرف کردیاجائے کہ وہ مطلب اور مفاد پرست ہیں؟ کرم فرماکر جواب سے مستفیض فرمائیں۔

فتاویٰ #1729

----بسم اللہ الرحمن الرحیم :----- الجواب:---- مسلمانوں کے اس دشمن فسادی ایم پی کے استقبال اور اس کے اسٹیج پر جاکر نظم پڑھنے کی وجہ سے یہ حافظ بد ترین فاسق معلن ہوگیا۔ مسلمانوں پر واجب ہے کہ اس حافظ کو امامت سے فوراً الگ کریں، اس کے پیچھے ہرگز ہرگز نماز نہ پڑھیں۔ اور جس دن اس نے مسلمانوں کے اس دشمن ایم پی کا استقبال کیا، اور اس کے جلسے میں یہ حافظ شریک ہوا، اس دن اس وقت سے اب تک اس حافظ کے پیچھے جن جن لوگوں نے جتنی نمازیں پڑھی ہیں، سب کو دہرائیں۔ غنیہ میں ہے: لَوْ قَدَّمُوا فَاسِقاً یَّا ثمُوْنَ بِنَاءً عَلَیٰ أَنَّ کَرَاھَۃَ تَقْدِیْمِہٖ کَرَاھَۃُ تَحْرِیْمٍ ۔ در مختار میں ہے: كُلُّ صَلَاۃٍ أُدِّيَتْ مَعَ كَرَاھَۃِ التَّحْرِيمِ تَجِبُ إعَادَتُھَا ۔ واللہ تعالیٰ اعلم۔ ---(فتاوی جامعہ اشرفیہ، جلد:۵(فتاوی شارح بخاری))---

Copyright @ 2017. Al Jamiatul Ashrafia

All rights reserved