22 December, 2024


دارالاِفتاء


زید و بکر نے محرم میں شہیدان کربلا کے نام جو قرآن خوانی ہوئی اسے فضول اور شہداے کربلا کے نام بغرض ایصال ثواب جو شیرینی منگوائی گئی اسے فضول خرچی کہا۔ مذکورہ بالا واقعات کو سامنے رکھ کر جملہ حفاظ نے یہ طے کیا کہ ایسے شخص کے یہاں فاتحہ وغیرہ کرنے کوئی حافظ نہ جائے، اگر کوئی چلا گیا تو اس کے لیے بھی یہی سزا ہوگی۔ اس میں بستی کے ایک نام نہاد امام بھی شریک تھے، بعد میں امام مذکور نے انھیں دونوں میں سے ایک کے یہاں جو سرمایہ دار آدمی ہے، ایک دعوت کرائی، اور خود شرکت کی اور اپنے ہمنواؤں کو بھی شریک ہونے کو کہا۔ جس سے حافظوں میں دو فریق ہوگئے۔ مخالفین کے خلاف امام اور اس کے ہمنواؤں نے بڑی بیہودہ باتیں کہیں، گالیاں دلوائیں، لڑائی جھگڑے پر آمادہ ہوئے۔ امام مذکورکا منافقانہ رویہ ابھی بھی برقرار ہے۔ سوال یہ ہے کہ زید و بکر اور ایسے امام کے خلاف ہم لوگوں کو کیا کرنا چاہیے؟ شرعی حکم سے نوازا جائے۔

فتاویٰ #1682

----بسم اللہ الرحمن الرحیم :----- الجواب:---- جس شخص نے شہداے کربلا کے ایصال ثواب کے لیے قرآن خوانی کو فضول کہا، اور ایصال ثواب کی شیرینی کو فضول خرچی کہا، وہ بلا شبہہ گمراہ ہے، بلکہ وہابی معلوم ہوتا ہے۔ ایسی باتیں وہابی ہی کہا کرتے ہیں۔ حفاظ نے جو فیصلہ کیا وہ حق ہے، اس پر تمام حفاظ و عوام و خواص کو عمل کرنا واجب ہے۔ دعوت کھانا تو بڑی بات ہے، ان سے میل جول، سلام کلام بند کردیا جائے۔ وہ امام جس نے ان گمراہوں میں سے کسی ایک کے یہاں خود کھایا دوسروں کو بھی کھلایا، وہ ضرور بالضرور فاسق معلن ہوگیا۔ واجب ہے کہ اسے امامت سے معزول کردیں، اسے امام بنانا گناہ، اس کے پیچھے نماز مکروہ تحریمی، واجب الاعادہ ہے۔ واللہ تعالیٰ اعلم۔---(فتاوی جامعہ اشرفیہ، جلد:۵(فتاوی شارح بخاری))---

Copyright @ 2017. Al Jamiatul Ashrafia

All rights reserved