بسم اللہ الرحمن الرحیم – الجواب ــــــــــــــ: بسملہ قرآن مجید کا جز ہے مگر سورہ فاتحہ کا جز نہیں یہی صحیح ہے اس کی دلیل حضرت ابو ہریرہ رضی اللہ تعالی عنہ کی حدیث ہے انھوں نے فرمایا: سمعت النبی ﷺ یقول: قال اللہ تعالی: قسمت الصلاۃ (الفاتحۃ) بیني وبین عبدي نصفین، ولعبدي ما سال فإذا قال العبد: الحمد للہ رب العالمین، قال اللہ تعالی: حمدني عبدي، الحدیث ۔ اس حدیث میں سورۂ فاتحہ کی ابتدا الحمد للہ سے کی یہ دلیل ہے اس بات کی کہ بسم اللہسورۂ فاتحہ کا جزء نہیں۔ نیز غار حرا میں سورۂ علق کی ابتدائی آیتیں نازل ہوئیں اس کی ابتدا میں بھی بسم اللہ نہیں اور جب صحیح حدیثوں سے ثابت کہ دو سورتوں کا جز نہیں تو ثابت کسی سورت کا جز نہیں لعدم القائل بالفصل۔ بسم اللہ ہر سورت کا جز ہے یا نہیں اس کا تعلق قراءت سبعہ متواترہ سے نہیں، قراءت سبعہ متواترہ کا تعلق قرآن مجید کی تلاوت کی مختلف کیفیات سے ہے یا کہیں کہیں بعض حروف کے حذف واثبات یا ابدال سے ہے۔ آپ نے ابن حذیفہ کی جو حدیث نقل کی ہے وہ میری نظر سے نہیں گزری پھر اس سے یہ لازم نہیں آتا کہ بسم اللہ سورۂ فاتحہ کا جز ہو ۔ اس سے صرف یہ ثابت ہوتا ہے کہ نماز میں بھی سورۂ فاتحہ سے پہلے بسم اللہ پڑھنا مسنون ہے یہ ہمارا بھی مذہب ہے۔ ہم آہستہ پڑھتے ہیں اور شوافع بلند آواز سے۔ یہ فرمانے سے کہ آیت ہے یہ لازم نہیں کہ سورہ فاتحہ کا جز ہو۔ ہاں یہ ضرور ثابت ہوتا ہے کہ قرآن مجید کا جز ہے اس کے ہم بھی قائل ہیں ۔ واللہ تعالی اعلم (فتاوی جامعہ اشرفیہ، جلد:۵،(فتاوی شارح بخاری))
Copyright @ 2017. Al Jamiatul Ashrafia
All rights reserved
05462-250092
info@aljamiatulashrafia.org